Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 90
وَ قَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْاَرْضِ یَنْۢبُوْعًاۙ
وَقَالُوْا : اور وہ بولے لَنْ نُّؤْمِنَ : ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے لَكَ : تجھ پر حَتّٰى : یہانتک کہ تَفْجُرَ : تو رواں کردے لَنَا : ہمارے لیے مِنَ الْاَرْضِ : زمین سے يَنْۢبُوْعًا : کوئی چشمہ
اور یہ کہتے ہیں کہ ہم تم پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک تم ہمارے لئے زمین سے کوئی چشمہ نہ جاری کردو گے،132۔
132۔ یہ کہنے والے مشرکین مکہ تھے اعجاز قرآنی کے اس کھلے ہوئے ثبوت کو چھوڑ کر الٹا آپ سے مطالبہ متعین حسی خوارق اور مادی معجزات کا کیا کرتے تھے۔۔ لیکن پیغمبروں کی تاریخ میں یہ کوئی انوکھا مطالبہ نہیں بلکہ مشرکانہ مذاق کے عین مطابق ہے۔ اور قدیم قومیں بھی اپنے اپنے وقت کے داعیان حق سے برابر ایسے ہی فرمایشی معجزات چاہتی رہی ہیں۔
Top