Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 80
وَ قُلْ رَّبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطٰنًا نَّصِیْرًا
وَقُلْ : اور کہیں رَّبِّ : اے میرے رب اَدْخِلْنِيْ : مجھے داخل کر مُدْخَلَ : داخل کرنا صِدْقٍ : سچا وَّاَخْرِجْنِيْ : اور مجھے نکال مُخْرَجَ : نکالنا صِدْقٍ : سچا وَّاجْعَلْ : اور عطا کر لِّيْ : میرے لیے مِنْ لَّدُنْكَ : اپنی طرف سے سُلْطٰنًا : غلبہ نَّصِيْرًا : مدد دینے والا
اور آپ کہتے رہیے کہ اے میرے پروردگار مجھے پہنچائیو پہنچانے کے وقت کے ساتھ،117۔ اور مجھے نکالتے وقت خوبی سے نکالیو،118۔ اور مجھے اپنے پاس سے غلبہ دیجیو (اپنی) نصرت کے ساتھ ملا ہوا،119۔
117۔ یعنی جب ہجرت کا وقت آئے تو مجھے اس دارالہجرت میں خیر و راحت کے ساتھ اتارئیو۔ (آیت) ” ادخلنی “۔ واخرجنی “۔ کی تفسیر حدیث ترمذی میں ہجرت ہی کے ساتھ آئی ہے۔ (آیت) ” مدخل صدق “۔ سے مراد مدینہ منورہ لی گئی ہے۔ ایالمدینۃ حین ھاجر الیھا (ابن جریر، عن ابن زید) 118۔ (سرزمین مکہ سے) یعنی ہجرت کے وقت یہاں سے خیروخوبی کے ساتھ نکالیو۔ مخرج صدق “۔ یعنی مکہ معظمہ۔ اے مکۃ حین خرج منھا (ابن جریر) مفہوم میں توسیع پیدا کرکے یہ معنی بھی کئے گئے ہیں کہ ہمیں قبر میں داخل کیجیوا ایمان وصدق کے ساتھ اور خیر سے باہر نکالیو قیامت کے دن ایمان وصدق کے ساتھ۔ اے ادخلنی فی القبر مدخل واخرجنی من القبر یوم القیمۃ مخرج صدق (ابن عباس ؓ 119۔ (کہ وہی غلبہ حقیقی اور پائدار ہوتا ہے ورنہ عارضی اور ظاہری غلبہ تو کسی مصلحت تکوینی سے کافروں کو بھی ہوجاتا ہے)
Top