Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 74
وَ لَوْ لَاۤ اَنْ ثَبَّتْنٰكَ لَقَدْ كِدْتَّ تَرْكَنُ اِلَیْهِمْ شَیْئًا قَلِیْلًاۗۙ
وَلَوْلَآ : اور اگر نہ اَنْ : یہ کہ ثَبَّتْنٰكَ : ہم تمہیں ثابت قدم رکھتے لَقَدْ كِدْتَّ تَرْكَنُ : البتہ تم جھکنے لگتے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف شَيْئًا : کچھ قَلِيْلًا : تھوڑا
اور اگر ہم نے آپ کو ثابت قدم نہ رکھا ہوتا تو آپ قریب تھا کہ ان کی طرف قدرے قلیل جھک چلتے،107۔
107۔ (اس لیے کہ وہ طمع ایمان لانے کی دلا رہے تھے۔ اور آپ اس کے حریص ہیں) (آیت) ” لولاان ثبتنک “۔ خطاب نبی معصوم سے ہورہا ہے کہ اگر ہم نے آپ کو ثابت قدم نہ رکھا ہوتا۔ لیکن ثابت قدم کیسے نہ رکھا ہوتا۔ یہ ثابت قدمی تو فرع ہے معصومیت کی، اور معصومیت لازمہ نبوت ہے۔ (آیت) ” لقد کدت۔۔۔ قلیلا “۔ بعض نے آیت کو کسی درجہ میں قادح عصمت سمجھا ہے۔ حالانکہ آیت کے الفاظ اس کے عکس پر دلالت کررہے ہیں۔ آپ کا رکون (جھکاؤ) اول تو ہوا ہی نہیں۔ صرف قرب رکون (کدت ترکن) مذکور ہے اور وہ بھی صرف مرتبہ اولین (آیت) ” شیئا قلیلا “۔ کے لحاظ سے۔ گویا رکون ہی نہیں صرف وسوسۂ رکون ! اور پھر وہ بھی ہونے کہاں پایا ؟ (آیت) ” لولاان ثبتنک “۔ کی زنجیر عصمت نے اتنا بھی ہلنے کا موقع کب دیا ؟ غرض یہ کہ یہ ارشاد الہی بطور الزام نہیں بلکہ یہ تو آپکی صرف کمال حرص ایمانی کا مظہر ہے، اور بہ قول مفسر تھانوی (رح) ” یہ ارشاد عتاب نہیں بلکہ اظہار محبوبیت ہے کہ آپ ایسے محبوب ہیں کہ ہم نے رکون قلیل کے قرب سے بھی آپ کو بچا لیا “۔ فقہاء نے آیت سے متعدد مسئلوں کا استنباط کیا ہے، مثلا یہ کہ (1) شرذریعہ خیر نہیں بن سکتا خیر کے ذرائع ووسائل کو بھی خیر ہی ہونا چاہیے۔ (2) احکام شریعت کسی قیمت پر بھی نرم نہیں کیے جاسکتے ورنہ شریعت خداوندی کا مصلحت انسانی کے تابع ہوجانا لازم آتا ہے۔ (3) ارتکاب شر بشر ہی کی شامت سے ہوتا ہے جیسا کہ ارشاد ہوا تم جھکنے کے قریب تھے (آیت) ” لقد کدت ترکن الیھم (4) توفیق خیر حق تعالیٰ ہی کی طرف سے ہوتی ہے، جیسا کہ ارشاد ہوا ہم نے ثابت قدم رکھا (آیت) ” ثبتنک “۔ (5) انبیاء معصوم ہوتے ہیں۔ حق تعالیٰ ان کا محافظ رہتا ہے۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ آیت میں اس باب میں نص ہے کہ حضرات انبیاء کا بھی محافظ حق تعالیٰ ہی ہے۔ محض ان کی قوت قدسیہ کافی نہیں تو دوسروں کو اپنی محفوظیت اور اپنی نسبت باطن کی قوت پر کب اعتماد ہوسکتا ہے، جب کہ ان کی خود نسبت ہی کے وجود میں گفتگو کی گنجائش ہے۔
Top