Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 73
وَ اِنْ كَادُوْا لَیَفْتِنُوْنَكَ عَنِ الَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ لِتَفْتَرِیَ عَلَیْنَا غَیْرَهٗ١ۖۗ وَ اِذًا لَّاتَّخَذُوْكَ خَلِیْلًا
وَاِنْ : اور تحقیق كَادُوْا : وہ قریب تھا لَيَفْتِنُوْنَكَ : کہ تمہیں بچلا دیں عَنِ : سے الَّذِيْٓ : وہ لوگ جو اَوْحَيْنَآ : ہم نے وحی کی اِلَيْكَ : تمہاری طرف لِتَفْتَرِيَ : تاکہ تم جھوٹ باندھو عَلَيْنَا : ہم پر غَيْرَهٗ : اس کے سوا وَاِذًا : اور اس صورت میں لَّاتَّخَذُوْكَ : البتہ وہ تمہیں بنا لیتے خَلِيْلًا : دوست
اور یہ (کافر) آپ کو اس سے بچلایا ہی چاہتے تھے جو ہم آپ پر وحی کرچکے ہیں تاکہ آپ اس (حکم وحی) کے سوا ہم پر کوئی بات گڑھ لیں اور وہ اس حالت میں آپ کو گاڑھا دوست بنالیتے،106۔
106۔ (گو اس صورت میں آپ حمایت الہی ونصرت الہی کے دمن سے نکل جاتے) روایتیں اپنی تفصیلات میں مختلف ہیں، لیکن اتنا جزء سب میں مشترک ہے کہ قبیلہ بنی ثقیف یا کہیں اور کے کچھ کافروں نے آکر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں عرض کی کہ اگر آپ فلاں فلاں احکام میں ہمارے لیے تخفیف کردیں تو ہم ابھی مسلمان ہوئے جاتے ہیں۔ آپ کو ان کے ایمان کی طمع سے خیال کچھ ایسا ہی پیدا ہوچلا تھا کہ اتنے میں نزول وحی نے فیصلہ ان کے برخلاف صادر کردیا۔
Top