Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 71
یَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِهِمْ١ۚ فَمَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِیَمِیْنِهٖ فَاُولٰٓئِكَ یَقْرَءُوْنَ كِتٰبَهُمْ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا
يَوْمَ : جس دن نَدْعُوْا : ہم بلائیں گے كُلَّ اُنَاسٍ : تمام لوگ بِاِمَامِهِمْ : ان کے پیشواؤں کے ساتھ فَمَنْ : پس جو اُوْتِيَ : دیا گیا كِتٰبَهٗ : اسکی کتاب بِيَمِيْنِهٖ : اس کے دائیں ہاتھ میں فَاُولٰٓئِكَ : تو وہ لوگ يَقْرَءُوْنَ : پڑھیں گے كِتٰبَهُمْ : اپنا اعمالنامہ وَلَا يُظْلَمُوْنَ : اور نہ وہ ظلم کیے جائیں گے فَتِيْلًا : ایک دھاگے کے برابر
یاد رکھو) وہ دن جب ہم تمام انسانوں کو ان کے نامہ اعمال سمیت بلائیں گے،103۔ سو جس کسی کو اس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں ملے گا سو ایسے لوگ اپنا نامہ اعمال پڑھنے لگیں گے اور ان کا نقصان ذرہ بھر بھی نہ کیا جائے گا،104۔
103۔ (میدان حشر میں حساب کتاب کے لیے) امام کی تشریح یہاں عام طور پر یہی سمجھی گئی ہے۔ الامام ماعمل واملی فکتب علیہ (ابن جریر۔ عن ابن عباس ؓ اے بکتابھم الذی فیہ اعمالھم (ابن جریر، عن الحسن) قال ابن عباس والحسن والضحاک امامہ کتاب عملہ (جصاص) لیکن دوسرے معنی یہ بھی اکابر ہی سے مروی ہیں کہ انسان گروہ در گروہ اپنے پیشواؤں اور لیڈروں یا اپنے زمانہ کے انبیاء کے ساتھ بلائے جائیں گے۔ قال مجاھد وقتادۃ امامہ نبیہ (جصاص) قال ابوعبیدۃ بمن کانوا یاتمون بہ فی الدنیا (جصاص) اور امام ابن جریر نے ترجیح اسی دوسرے مفہوم کو دی ہے۔ فان الاغلب من استعمال العرب الامام فی ما ائتم واقتدی بہ (ابن جریر) ۔ 104۔ یعنی ان کے ایمان و اعمال کے اجر میں کمی ذرا بھی نہ کی جائے گی چاہے زیادتی جتنی بھی کردی جائے (آیت) ” فمن۔۔۔ کتبھم “۔ حدیث میں تفصیل یہ بیان ہوئی ہے کہ میدان حشر میں لوگوں کے نامہ اعمال ان کے ہاتھوں میں اڑ اڑ کر پہنچیں گے۔ جنتی کے داہنے ہاتھ میں اور جہنمی کے بائیں ہاتھ میں۔ تو داہنے ہاتھ میں پانے والے جلدی جلدی انہیں پڑھنے ہی لگیں گے خوش ہو کر کہ اب پروانہ مغفرت تو مل ہی گیا۔
Top