Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 70
وَ لَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِیْۤ اٰدَمَ وَ حَمَلْنٰهُمْ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَ رَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَ فَضَّلْنٰهُمْ عَلٰى كَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِیْلًا۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور تحقیق كَرَّمْنَا : ہم نے عزت بخشی بَنِيْٓ اٰدَمَ : اولاد آدم وَحَمَلْنٰهُمْ : اور ہم نے انہیں سواری دی فِي الْبَرِّ : خشی میں وَالْبَحْرِ : اور دریا وَرَزَقْنٰهُمْ : اور ہم نے انہیں رزق دیا مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں وَفَضَّلْنٰهُمْ : اور ہم نے اہنیں فضیلت دی عَلٰي : پر كَثِيْرٍ : بہت سی مِّمَّنْ خَلَقْنَا : اس سے جو ہم نے پیدا کیا (اپنی مخلوق) تَفْضِيْلًا : بڑائی دیکر
اور ہم نے بنی آدم کو عزت دی ہے،101۔ اور ہم نے انہیں خشکی اور دریا (دونوں) میں سوار کیا اور ہم نے ان کو نفیس چیزیں عطا کیں اور ہم نے ان کو اپنی بہت سی مخلوقات پر بڑی فضیلت دی ہے،102۔
101۔ (اور اسے ایک معزز مخلوق بنایا ہے) بعض ادیان باطل خصوصا یہودیت ونصرانیت کی طرح اسلام کا یہ عقیدہ ہرگز نہیں کہ انسان ایک ذلیل ترین مخلوق ہے، جسے پید اکرکے اس کا خالق خود پچھتایا ! ملاحظہ ہوتوریت :۔” اور خداوند نے دیکھا کہ زمین پر انسان کی بدی بہت بڑھ گئی اور اس کے دل کے تصور اور خیال روز بروز صرف بد ہی ہوتے ہیں۔ تب خداوند زمین پر انسان کے پیدا کرنے سے پچھتایا اور نہایت دلگیر ہوا۔ اور خداوند نے کہا کہ میں انسان کو جسے میں نے پیدا کیا روئے زمین پر سے مٹا ڈالوں گا۔ انسان کو بھی اور حیوان کو بھی اور کیڑے مکوڑے اور آسمان کے پرندوں تک، کیونکہ میں ان کے بنانے سے پچھتاتا ہوں “۔ (پیدائش۔ 6: 6) آیت نے یہ بات صاف کردی کہ خلقۃ وفطرۃ ہر انسان معزز ومکرم ہی بنا کر دنیا میں بھیجا جاتا ہے اور اب یہ اس کے اختیار میں ہے کہ وہ کفر ومعصیت کی راہ اختیار کرکے اپنے انتہائی پستیوں میں ڈال دے۔ امام شافعی (رح) نے یہیں سے یہ استدلال کیا ہے کہ آدمی موت سے نجس نہیں ہوجاتا۔ ولذا استدل الامام الشافعی بالایۃ علی عدم نجاسۃ الادمی بالموت (روح) 102۔ انسان بجائے خود ایک معزز ومکرم ہستی ہے۔ اور بیشتر مخلوقات سے افضل، یہ تو نص قرآنی ہی سے ثابت ہوگیا، لیکن بعض نے کثیر کو کل کے معنی میں لے کر انسان کو حق تعالیٰ کی افضل ترین مخلوق ہونے پر بھی استدلال کیا ہے۔ (آیت) ” حملنھم فی البر والبحر “۔ یعنی جانوروں پر اور کشتیوں پر دونوں پر سوار کرایا اور جاندار وبے جان دونوں طرح کی سواریاں اسے عنایت کیں۔ الفاظ قرآنی کا عموم جاندار اور بےجان، ہر قسم کی سواری، ہر قسم کے مشینی آلہ نقل و حرکت موٹر، لاری، ریل موٹر کشتی، دخانی جہاز وغیرہ سب کو شامل ہے۔
Top