Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 59
وَ مَا مَنَعَنَاۤ اَنْ نُّرْسِلَ بِالْاٰیٰتِ اِلَّاۤ اَنْ كَذَّبَ بِهَا الْاَوَّلُوْنَ١ؕ وَ اٰتَیْنَا ثَمُوْدَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُوْا بِهَا١ؕ وَ مَا نُرْسِلُ بِالْاٰیٰتِ اِلَّا تَخْوِیْفًا
وَمَا مَنَعَنَآ : اور نہیں ہمیں روکا اَنْ : کہ نُّرْسِلَ : ہم بھیجیں بِالْاٰيٰتِ : نشانیاں اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ كَذَّبَ : جھٹلایا بِهَا : ان کو الْاَوَّلُوْنَ : اگلے لوگ (جمع) وَاٰتَيْنَا : اور ہم نے دی ثَمُوْدَ : ثمود النَّاقَةَ : اونٹنی مُبْصِرَةً : دکھانے کو (ذریعہ بصیرت فَظَلَمُوْا بِهَا : انہوں نے اس پر ظلم کیا وَ : اور مَا نُرْسِلُ : ہم نہیں بھیجتے بِالْاٰيٰتِ : نشانیاں اِلَّا : مگر تَخْوِيْفًا : ڈرانے کو
اور ہم کو معجزات (خاص) کے بھیجنے سے بس یہی امر مانع ہوا کہ پہلے لوگ ان کی تکذیب کرچکے ہیں،85۔ اور ہم نے (قوم) ثمود کو اونٹنی دی تھی بصیرت کے ذریعہ کے طور پر لیکن انہوں نے (بڑا) ظلم اس کے ساتھ کیا،86۔ اور ہم (ایسے) معجزات کو ڈرانے ہی کے موقع بھیجا کرتے ہیں،87۔
85۔ یعنی یہ موجودہ منکرین جو فلاں فلاں مخصوص و متعین معجزوں کی فرمائش کررہے ہیں ان معجزات کے نزول سے امر مانع بس یہ ہوا کہ ایسے فرمائشی معجزات پہلے، ایسے ہی منکرین کے اصرار پر نازل کئے جاچکے ہیں، لیکن وہ سب بےاثر رہے۔ (آیت) ” بالایت “۔ ایت سے مراد منکرین کے طلب کئے ہوئے، فرمائش معجزات ہیں۔ الایات التی اقترحھا قریش (بیضاوی) 86۔ یعنی اس سے بصیرت تو کچھ نہ حاصل کی بلکہ اور الٹا ظلم کرکے اسے مار ہی ڈالا (آیت) ” مبصرۃ “۔ کے معنی ایک تو خود روشن چیز کے ہیں، اور دوسرے اس چیز کو بھی کہتے ہیں جس سے دوسری چیزوں پر روشنی پڑے۔ اے ذات بصیرۃ یبصرھا الغیر ویبصربھا (روح) (آیت) ” فظلموا بھا “۔ کے معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ اس کے ساتھ کفر کیا اور یہ بھی کہ اس کے باعث اوپربڑا ظلم کیا۔ اے فکفروابھا اوفظلموا انفسھم بسبب عقرھا (بیضاوی) 87۔ (اور جب قوم ان پر بھی ایمان نہیں لاتی، تو بس معا عذاب الہی کی گرفت میں آجاتی ہے) (آیت) ” بالایت “۔ ایت سے مراد وہی فرمائشی معجزات ہیں۔ اے بالایت المقترحۃ (بیضاوی)
Top