Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 48
اُنْظُرْ كَیْفَ ضَرَبُوْا لَكَ الْاَمْثَالَ فَضَلُّوْا فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَ سَبِیْلًا
اُنْظُرْ : تم دیکھو كَيْفَ ضَرَبُوْا : کیسی انہوں نے چسپاں کیں لَكَ : تمہارے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں فَضَلُّوْا : سو وہ گمراہ ہوگئے فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : پس وہ استطاعت نہیں پاتے سَبِيْلًا : کسی اور راستہ
آپ دیکھئے تو یہ لوگ آپ کے لئے کیسے کیسے القاب تجویز کرتے ہیں سو یہ گمراہ ہوگئے تو اب رستہ نہیں پاسکتے،70۔
70۔ (حق وصواب کا) یعنی قرآن کے ساتھ اور رسول کے ساتھ استہزاء کرکے انہوں نے اپنی استعداد اور صلاحیتوں کو بالکل ضائع کردیا ہے اور اب انہیں راہ ہدایت بھلا کیا ملے گی ! (آیت) ” فضلوا “۔ یعنی اب بالکل ہی گمراہ ہوگئے ہیں۔ (آیت) ” کیف ضربوا لک الامثال “۔ چناچہ ان ” عقلاء “ قوم میں سے کوئی تو آپ کے لئے یہ رائے قائم کرتا کہ آپ ﷺ شاعر ہیں اور کوئی یہ کہتا کہ آپ ﷺ ساحر ہیں۔ کوئی روشن خیال صاحب یہ فرماتے کہ آپ ﷺ ” مجنون “۔ ہیں اور کوئی یہ گدا لگاتے کہ ہو نہ ہو آپ ﷺ کاہن ہیں۔ بیسویں صدی کے ” روشن خیال “ بھی تو کچھ ایسی ہی طبع آزمائیاں فرماتے رہتے ہیں۔
Top