Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 45
وَ اِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ جَعَلْنَا بَیْنَكَ وَ بَیْنَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ حِجَابًا مَّسْتُوْرًاۙ
وَاِذَا : اور جب قَرَاْتَ : تم پڑھتے ہو الْقُرْاٰنَ : قرآن جَعَلْنَا : ہم کردیتے ہیں بَيْنَكَ : تمہارے درمیان وَبَيْنَ : اور درمیان الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر حِجَابًا : ایک پردہ مَّسْتُوْرًا : چھپا ہوا
اور جب آپ قرآن پڑھتے ہیں تو ہم آپ کے اور ان لوگوں کے درمیان جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ایک چھپا ہوا پردہ حائل کردیتے ہیں،65۔
65۔ (اور وہ باریک پردہ عدم فہم وعدم ارادہ فہم کا ہے) مطلب یہ ہوا کہ جو لوگ آخرت کے منکریا آخرت فراموش ہیں، یہ جب قرآن مجید سنتے ہیں تو بجائے اس سے متاثر ہونے کے یہ اپنے اور اس کے درمیان ایک حجاب حاجز سا محسوس کرتے ہیں۔ (آیت) ” واذا قرأت القران “۔ یعنی جب آپ انہیں قرآن بغرض تبلیغ سناتے ہیں۔ (آیت) ’ جعلنا “۔ الخ۔ یہ ضمیر متکلم لاکر حق تعالیٰ کا اس فعل کا انتساب اپنی جانب کرنا تمام ترتکوینی حیثیت سے، اور بطور مسبب الاسباب کے ہے۔ جس سے اس کی رضا کو قطعا کوئی تعلق نہیں۔ (آیت) ” مستورا “۔ ایسا جو عام طور پر نظر نہ آتا ہو۔
Top