Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 32
وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً١ؕ وَ سَآءَ سَبِیْلًا
وَلَا تَقْرَبُوا : اور نہ قریب جاؤ الزِّنٰٓى : زنا اِنَّهٗ : بیشک یہ كَانَ : ہے فَاحِشَةً : بےحیائی وَسَآءَ : اور برا سَبِيْلًا : راستہ
اور زناکے پاس بھی مت جاؤ یقیناً وہ بڑی بےحیائی ہے اور بری راہ ہے،46۔
46۔ یعنی زنا بجائے خود بھی قبیح ہے اور بلحاظ دوسرے مفاسد کے بھی، افراد کی روحانی پاکیزگی اور اخلاقی طہارت کے بھی منافی اور صالح تمدن ومعاشرہ کی اجتماعی صالحیت کے بھی، روحانیت اور عبودیت کے چہرہ پر بھی ایک داغ اور جسمانی، معاشری، معاشی مضرتوں اور خطروں کے اعتبار ولحاظ سے بھی قابل نفرت۔ (آیت) ” ولا تقربوا الزنی “۔ الفاظ قرآنی پر غور ہو۔ (آیت) ” لاتزنوا “۔ ارشاد نہیں ہورہا ہے۔ ارشاد ہورہا ہے۔ (آیت) ” لاتقربوا الزنی “۔ زنا کے پاس بھی نہ پھٹکو۔ اس کے مبادی دواعی مقدمات تک سے بچو۔ یقول تعالیٰ ناھیا عن الزنی وعن مقاربتہ ومخالطۃ اسبابہ ودواعیہ (ابن کثیر) وھو نھی عن دواعی الزنا ولوارید بالنھی عن نفس الزناتقال ولا تزنوا (مدارک) گویا اس حکم امتناعی کے تحت میں بےحیائی وبے حجابی کے سارے قولی، فعلی، تقریری، تحریری، تصوری، لباسی مظاہرے آگئے۔ ملاحظہ ہو انگریزی تفسیر القرآن کا حاشیہ۔ یہ شریعت اسلامی ہی ہے جس نے ہر غیر نکاحی ازدواجی تعلق کو ہر حال اور ہر صورت میں حرام قرار دے دیا ہے۔ ورنہ اکثر قدیم وجدید جاہلی تہذیبوں اور قانونوں میں زنابجائے خود تو کوئی جرم ہی نہیں جب تک کہ جبر کی آمیزش یا حقوق شوہری میں دست اندازی وغیرہ اس میں شامل نہ ہو بلکہ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ بابل، مصر، ایران، ہند قدیم وغیرہ کے متعدد جاہلی مذہبوں نے تو خاص خاص حالات میں ایک عبادت یا عمل مقدس مان رکھا ہے ! ملاحظہ ہو انگریزی تفسیر القرآن کا حاشیہ :۔
Top