Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 111
وَ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ وَلِیٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَكْبِیْرًا۠   ۧ
وَقُلِ : اور کہ دیں الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الَّذِيْ : وہ جس نے لَمْ يَتَّخِذْ : نہیں بنائی وَلَدًا : کوئی اولاد وَّلَمْ يَكُنْ : اور نہیں ہے لَّهٗ : اس کے لیے شَرِيْك : کوئی شریک فِي الْمُلْكِ : سلطنت میں وَلَمْ يَكُنْ : اور نہیں ہے لَّهٗ : اس کا وَلِيٌّ : کوئی مددگار مِّنَ : سے۔ سبب الذُّلِّ : ناتوانی وَكَبِّرْهُ : اور اس کی بڑائی کرو تَكْبِيْرًا : خوب بڑائی
اور آپ کہیے کہ ساری حمد اسی اللہ کے لئے ہے جو نہ اولاد رکھتا ہے،158۔ اور نہ حکومت میں اس کا کوئی شریک ہے،159۔ اور نہ کوئی اس کا مددگار ہے کمزوری کی وجہ سے،160۔ اور اس کی خوب بڑائیاں بیان کیجیے،161۔
158۔ (جیسا کہ مسیحیوں نے اور بہت سے مشرکوں نے سمجھ رکھا ہے) 159۔ (نہ کوئی دیوی نہ دیوتا، جیسا کہ جاہلی مذہبوں نے قرار دے رکھا ہے) 160۔ (جیسا کہ بعض جاہل قوموں نے فرض کر رکھا ہے) غرض یہ کہ حق تعالیٰ کی نہ کوئی اولاد ہے، نہ کوئی اس کا شریک، سہیم و مساوی ہے، اور نہ کوئی اس کا حافظ وناصر ہے۔ شرک کی ہر ممکن صورت اس سے منتفی ہے۔ 161۔ اسی کے دین توحید کو پھیلائے، اسی کی ذات وصفات کی تبلیغ کرتے رہیے، محققین نے کہا ہے کہ عربی زبان میں مفہوم تعظیم واجلال کیلئے لفظ تکبیر سے بڑھ کر اور جامع تر کوئی لفظ نہیں اور جب اس فعل کا امر مصدر اور پھر صیغہ نکرہ کے ساتھ مؤکد ہو کر آئے تو زور اور وسعت کی انتہاہی نہیں رہ جاتی۔ والتکبیر ابلغ بلفظۃ للعرب فی معنی التعظیم والا جلال وفی الامر بذلک بعد ماتقدم مؤکدا بالمصدر المنکر من غیر تعیین اشارۃ الی انہ مما لاتسعہ العبارۃ ولا تفی بہ قوۃ البشریۃ (روح)
Top