Tafseer-e-Majidi - Al-Israa : 106
وَ قُرْاٰنًا فَرَقْنٰهُ لِتَقْرَاَهٗ عَلَى النَّاسِ عَلٰى مُكْثٍ وَّ نَزَّلْنٰهُ تَنْزِیْلًا
وَقُرْاٰنًا : اور قرآن فَرَقْنٰهُ : ہم نے جدا جدا کیا لِتَقْرَاَهٗ : تاکہ تم اسے پڑھو عَلَي : پر النَّاسِ : لوگ عَلٰي مُكْثٍ : ٹھہر ٹھہر کر وَّنَزَّلْنٰهُ : اور ہم نے اسے نازل کیا تَنْزِيْلًا : آہستہ آہستہ
اور قرآن ! تو ہم نے اسے جداجدا رکھا ہے تاکہ آپ اسے لوگوں کے سامنے ٹھہرٹھہر کر پڑھیں اور ہم نے اسے اتارا بھی تدریج سے ہے،152۔
152۔ (تاکہ اس کے حفظ اور فہم دونوں میں سہولت رہے) (آیت) ” فرقنہ “۔ یعنی اسے سورتوں، آیتوں وغیرہ کے ذریعہ سے الگ الگ رکھا گیا ہے۔ اے انزلناہ مفرقا (راغب) اے جعلنا نزولہ مفرقا منجما (کشاف) اس کی دوسری تفسیر بیناہ سے بھی آگئی ہے۔ یعنی ہم نے اسے کھول کر صاف صاف بیان کیا ہے۔ یا یہ کہ اس میں حق کو باطل سے ممتاز کردیا ہے۔ اے بینا فیہ الاحکام وفصلناہ (راغب) یعنی فرقناہ بالبیان عن الحق من الباطل (جصاص) (آیت) لتقراہ علی الناس علی مکث “۔ یعنی تاکہ آپ کے اس طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے سے لوگ بہ آسانی فہم مطالب واستخراج مسائل کرسکیں۔ یعنی علی تثبت وتوفقف لیفھموہ بالتامل ویعلموا مافیہ بالتفکر ویتفقھوا باستخراج ماتضمن من الحکم والعلوم الشریفۃ (جصاص) فانہ ایسر للحفظ واعون فی الفھم (بیضاوی)
Top