Tafseer-e-Majidi - Al-Hijr : 72
لَعَمْرُكَ اِنَّهُمْ لَفِیْ سَكْرَتِهِمْ یَعْمَهُوْنَ
لَعَمْرُكَ : تمہاری جان کی قسم اِنَّهُمْ : بیشک وہ لَفِيْ : البتہ میں سَكْرَتِهِمْ : اپنے نشہ يَعْمَهُوْنَ : مدہوش تھے
آپ کی جان کی قسم وہ اپنی مدہوشی میں (بالکل) بہکے ہوئے تھے،60۔
60۔ (اور جذبات سفلی کی بدمستی میں کوئی بات عقل وفہم کی کیوں سننے لگے تھے (آیت) ” لعمرک “۔ عمر اور عمر عربی میں ہم معنی ہیں۔ لیکن قسم کھانے کے موقع پر عمر ہی آتا ہے۔ العمر والعمر واحد لکن خص القسم بالعمر دون العمر (راغب) العمر باالضم والفتح البقاء الا ان الفتح غلب فی القسم ولا یجوز فیہ الضم (ابو البقاء) ل قسم کا ہے۔ عربی اسلوب بلاغت میں قسم ایک ادبی صنعت وفنکاری ہے۔ اور بہترین ادیب وشاعر اس سے حسب موقع آزادی سے کام لیتا رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید کی قسمیں مذاق عرب پر بالکل گراں نہیں گزریں۔ اور جو اہل زبان مخالفت میں غرق اور اعتراض ونکتہ چینی کیلئے تلے ہوئے بیٹھے رہتے تھے ان میں سے بھی کسی نے یہ نہ پوچھا کہ خدا کے کلام میں یہ مخلوقات کی قسمیں کیسی ؟ اور قسموں کے فلسفہ یا ان کی توجیہات عقلی پر توجہ صرف عجمی اور ہندی اہل علم نے شروع کی ،۔ اس بحث پر تفصیلی نظر کے لئے سورة ہذا کا ضمیمہ ” قرآنی قسمیں “ ملاحظہ ہو۔ باقی یہاں رسول اسلام (علیہ السلام) کی زندگی کی صداقت اور پاکیزگی کو جو کافروں کو بھی مسلم تھی، بہ طور گواہ پیش کیا جارہا ہے، اور یہی مقصد قسم کا ہوتا ہے، اصل قصہ کے درمیان یہ اتنا جزو براہ راست رسول اللہ ﷺ کو مخاطب کرکے ارشاد ہوا ہے، اور یہ طریقہ عین خطبات عرب کے موافق ہے۔
Top