Tafseer-e-Majidi - Al-Hijr : 51
وَ نَبِّئْهُمْ عَنْ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَۘ
وَنَبِّئْهُمْ : اور انہیں خبر دو (سنا دو ) عَنْ : سے۔ کا ضَيْفِ : مہمان اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم
اور یہ کہ میرا عذاب بھی بڑا دردناک عذاب ہے،42۔
42۔ مومن کی شان جو حدیث میں بتائی گئی ہے کہ اس کا قلب ہمیشہ بیم ورجا، خوف وامید کے درمیان رہتا ہے، اس کی بنیاد انہی صفات الہی پر ہے۔ بندہ جب خدائے آمرزگار کی رحمت بیکراں اور مغفرت بےپایاں پر نظر کرتا ہے تو اسے ہر طرف امید ہی امید نظر آتی ہے۔ لیکن جب نظر اپنی کو تاہیوں، لغزشوں، خطاؤں کی طرف جاتی ہے، تو قلب کا خشیت الہی سے تھراجانا بھی بالکل قدرتی اور صحیح ہے۔ عبادی میں بندوں کی اضافت اللہ کی طرف ان کی انتہائی قدرومنزلت کے لئے ہے۔ اضاف العباد الی نفسہ ھذا تشریف عظیم (کبیر) اس عموم بشارت کے تحت میں مومن متقی کے ساتھ مومن عاصی بھی آجاتا ہے۔ نبی کل من کان معترفا بعبودیتی وھذا کما یدخل فیہ ال مومن المطیع فکذلک یدخل فیہ المومن العاصی (کبیر) (آیت) ” انی انا الغفور الرحیم “۔ رحمت ومغفرت پر زور وتاکید کے یہاں تین تین طریقے جمع کردیئے ہیں۔ ایک (آیت) ” انی “۔ دوسرے انا تیسرے ال غفور ورحیم پر۔ لماذکر الرحمۃ والمغفرۃ بالغ فی التاکید بالفاظ ثلاثۃ اولھا قولہ انی وثانیھا قولہ انا وثالثھا ادخال حرف الالف واللام علی قولہ الغفور الرحیم (کبیر)
Top