Mafhoom-ul-Quran - Al-An'aam : 56
قُلْ اِنِّیْ نُهِیْتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ؕ قُلْ لَّاۤ اَتَّبِعُ اَهْوَآءَكُمْ١ۙ قَدْ ضَلَلْتُ اِذًا وَّ مَاۤ اَنَا مِنَ الْمُهْتَدِیْنَ
قُلْ : کہ دیں اِنِّىْ : بیشک میں نُهِيْتُ : مجھے روکا گیا ہے اَنْ اَعْبُدَ : کہ میں بندگی کروں الَّذِيْنَ : وہ جنہیں تَدْعُوْنَ : تم پکارتے ہو مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا قُلْ : کہ دیں لَّآ اَتَّبِعُ : میں پیروی نہیں کرتا اَهْوَآءَكُمْ : تمہاری خواہشات قَدْ ضَلَلْتُ : بیشک میں بہک جاؤں گا اِذًا : اس صورت میں وَّمَآ اَنَا : اور میں نہیں مِنَ : سے الْمُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والے
(اے محمد ﷺ ! ان سے) کہو کہ تم لوگ اللہ کے سوا جن کو پکارتے ہو مجھے ان کی بندگی کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ کہو ! میں تمہاری خواہشات کی پیروی نہیں کروں گا، اگر میں نے ایسا کیا تو گمراہ ہوگیا، راہ راست پانے والوں میں سے نہ رہا۔
عبادت صرف اللہ کی تشریح : ان آیات میں نبی اکرم ﷺ کے مقام اور مرتبہ کی وضاحت کردی گئی ہے کہ آپ ﷺ کا کام صرف توحید پر عمل کرنا توحید کی تبلیغ کرنا ہے، آپ کا کام نہیں کہ کسی کی خوشامد کریں، کسی سے رعایت کریں، کسی کو سزا دیں یا کسی سے ناراض ہوں۔ اگر یہ سب آپ کے ہاتھ میں ہوتا تو وہ کب کی سزا دے چکے ہوتے اور برے لوگوں کا کام تمام ہوچکا ہوتا۔ مگر یہ کام تو رب کا ہے وہی جانتا ہے ظالموں کے ساتھ کیا معاملہ کرنا ہے اور کب کرنا ہے۔ یہ تمام معاملات اللہ خوب اچھی طرح جانتا ہے کہ کس ظالم کو کیا سزا دینی ہے اور کب دینی ہے ؟ یہ سب کام اللہ رب العزت کے اختیار اور علم میں ہیں۔ میرا کام تو صرف اس کا پیغام بندوں تک پہنچانا اور ان کو نیکی کی ہدایت کرنا ہے۔ اگلی آیات میں اللہ کی قدرت، طاقت اور علم کا ذکر کیا گیا ہے۔
Top