Mafhoom-ul-Quran - Al-An'aam : 133
وَ رَبُّكَ الْغَنِیُّ ذُو الرَّحْمَةِ١ؕ اِنْ یَّشَاْ یُذْهِبْكُمْ وَ یَسْتَخْلِفْ مِنْۢ بَعْدِكُمْ مَّا یَشَآءُ كَمَاۤ اَنْشَاَكُمْ مِّنْ ذُرِّیَّةِ قَوْمٍ اٰخَرِیْنَؕ
وَرَبُّكَ : اور تمہارا رب الْغَنِيُّ : بےپروا (بےنیاز) ذُو الرَّحْمَةِ : رحمت والا اِنْ : اگر يَّشَاْ : وہ چاہے يُذْهِبْكُمْ : تمہیں لے جائے وَيَسْتَخْلِفْ : اور جانشین بنا دے مِنْۢ بَعْدِكُمْ : تمہارے بعد مَّا يَشَآءُ : جس کو چاہے كَمَآ : جیسے اَنْشَاَكُمْ : اس نے تمہیں پیدا کیا مِّنْ : سے ذُرِّيَّةِ : اولاد قَوْمٍ : قوم اٰخَرِيْنَ : دوسری
اور آپ کا رب بےپروا اور رحمتوں والا ہے۔ اگر وہ چاہے تو تمہیں ختم کر دے اور تمہاری جگہ جن کو مرضی ہو لے آئے جیسا کہ تمہیں بھی اوروں کی اولاد سے پیدا کیا ہے۔
اللہ کی بےنیازی اور ظالموں کا انجام تشریح : ان آیات میں رب العالمین کی طاقت اور قدرت کا ذکر ہے اور پھر اس کے نظم و نسق کا بھی ذکر ہے۔ وہ تو انسانوں کے کسی بھی عمل سے بےنیاز ہے اس کو نہ ہمارے نیک اعمال سے کوئی فائدہ ہوتا ہے نہ برے اعمال سے کوئی نقصان پہنچتا ہے۔ یہ سب تو خود انسان اپنی بھلائی یا نقصان کے لیے کرتا ہے۔ اللہ کی مرضی سے دنیا کا نظام چل رہا ہے ایک قوم آتی ہے ختم ہوجاتی ہے تو اس کی جگہ دوسری قوم پیدا کردی جاتی ہے۔ جس قوم نے نیک راہیں اختیار کیں دنیا میں ترقی حاصل کرلی اور جس نے نافرمانی، بدکرداری کی اور حد سے بڑھ گئی تو اس کو سزا کے طور پر اللہ نے نیست و نابود کردیا۔ اسی طرح تم سے جو عدہ کیا گیا ہے سزا و جزا کا وہ جلد ہی پورا ہوجائے گا پھر نہ تو تم اس سے بچ سکو گے اور نہ چھپ سکو گے۔ دنیا اور آخرت میں عذاب یہ اللہ کا وعدہ ہی جو ضرور پورا ہوگا۔ اللہ فرماتا ہے ان سے صاف صاف کہہ دو کہ میرا فرض تھا احکام الٰہی تمہیں پہنچانا وہ میں پہنچا رہا ہوں اور تمہارا کام ہے ان پر عمل کرنا سوچا ہو تو کرو نہ چاہو تو نہ کرو۔ بدلہ تمہارے اعمال کا تمہیں ضرور مل جائے گا دنیا میں ذلت کی صورت میں اور آخرت میں جہنم کی صورت میں۔
Top