Mafhoom-ul-Quran - An-Nisaa : 20
وَ اِنْ اَرَدْتُّمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَّكَانَ زَوْجٍ١ۙ وَّ اٰتَیْتُمْ اِحْدٰىهُنَّ قِنْطَارًا فَلَا تَاْخُذُوْا مِنْهُ شَیْئًا١ؕ اَتَاْخُذُوْنَهٗ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا
وَاِنْ : اور اگر اَرَدْتُّمُ : تم چاہو اسْتِبْدَالَ : بدل لینا زَوْجٍ : ایک بی بی مَّكَانَ : جگہ (بدلے) زَوْجٍ : دوسری بی بی وَّاٰتَيْتُمْ : اور تم نے دیا ہے اِحْدٰىھُنَّ : ان میں سے ایک کو قِنْطَارًا : خزانہ فَلَا تَاْخُذُوْا : تو نہ (واپس) لو مِنْهُ : اس سے شَيْئًا : کچھ اَتَاْخُذُوْنَهٗ : کیا تم وہ لیتے ہو بُھْتَانًا : بہتان وَّاِثْمًا : اور گناہ مُّبِيْنًا : صریح (کھلا)
اور اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی لے آنے کا ارادہ کر ہی لو تو خواہ تم نے اسے ڈھیر سا مال ہی کیوں نہ دے دیا ہو، اس میں سے کچھ واپس نہ لینا۔ کیا تم اسے بہتان لگا کر اور صریح گناہ کر کے واپس لو گے
مہر کے مسائل تشریح : ان آیات میں تین صورتیں مہر کے بارے میں بیان کی گئی ہیں۔ پہلی یہ صورت ہے کہ اگر کسی وجہ سے مرد دوسری شادی کرنا چاہتا ہے اور وہ خیال کرتا ہے کہ کسی صورت پہلی بیوی سے مہر کی رقم واپس لے لے یا جو کچھ بہت سا مال تحفہ کے طور پر یا کسی بھی طور سے وہ بیوی کو دے چکا ہے اس سے واپس لے کر دوسری بیوی کے لیے خرچ کرے یا کہیں اور خرچ کرے تو اس سے سختی سے منع کیا گیا ہے کہ جو مال بیوی کو دیا جاچکا ہے واپس لینا ہرگز جائز نہیں۔ سوائے اس صورت کے جو پچھلی آیت میں بیان ہوچکی تو اس صورت کے لیے فرمایا کہ صرف مال واپس لینے کے لیے یا بیوی کو ستانے کے لیے مرد کو اس حرکت کی اجازت نہیں دی گئی کہ وہ بہتان یا تہمت لگائے ایک پاکدامن بیوی پر۔ تہمت لگانے کا بہت بڑا عذاب اور سخت ترین سزا مقرر ہوچکی ہے تو جو بھی یہ کام کرے گا اس کو معلوم ہونا چاہیئے کہ ایک تو کسی شریف، نیک اور پکے مومن کی شان کے خلاف ہے کہ دیا ہوا مال واپس لے اور دوسرے اللہ رب العزت کی پکڑ بڑی سخت اور اس کے لیے بڑا عذاب ہے، پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ آخر تمہاری غیرت یہ کس طرح گوارا کرسکتی ہے کہ جس کے ساتھ تم نے نکاح کرکے پکا عہد کیا ساتھ رہنے کا اور پھر صرف نکاح ہی نہیں کیا، بلکہ نکاح کے بعد تم دونوں ساتھ اکٹھے رہے اور ایک دوسرے سے پوری طرح لطف اندوز ہوئے اس سے تم دیا ہوا مال یا مہر واپس لے لو، اس لیے صلح سے معاملات طے کرو اور کبھی بھی ظلم و نافرمانی کا راستہ اختیار نہ کرو۔ ان تمام احکامات سے صاف ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمان عورت کو کس قدر محترم اور باعزت ٹھرایا ہے اور ہر صورت سے مرد کے ظلم و ستم سے اس کو پوری طرح بچایا ہے۔ اب کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ عورت مظلوم ہے ہاں، دوسرے مذاہب میں اب بھی ترقی یافتہ ممالک میں عورت کو مظلوم بنایا جارہا ہے۔ مثلاً عورت اور مرد اگر ایک ہی ڈیوٹی دے رہے ہیں تو عورت کو مرد کے مقابلہ میں آدھی تنخواہ دی جاتی ہے جب کہ اسلامی ممالک میں یہ زیادتی بھی نہیں کی جاتی۔ دونوں کو ایک جیسی تنخواہ اور ایک جیسی تمام سہولتیں دی جاتی ہیں۔ سبحان اللہ یہی تو اسلام کی برکات ہیں۔ قرآن میں جہاں بھی آیا مومن مرد مومن عورتیں ہی آیا ہے۔ کہیں بھی صرف مرد نہیں آیا۔
Top