Mafhoom-ul-Quran - Al-Furqaan : 50
وَ لَقَدْ صَرَّفْنٰهُ بَیْنَهُمْ لِیَذَّكَّرُوْا١ۖ٘ فَاَبٰۤى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا
وَلَقَدْ صَرَّفْنٰهُ : اور تحقیق ہم نے اسے تقسیم کیا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان لِيَذَّكَّرُوْا : تاکہ وہ نصیحت پکڑیں فَاَبٰٓى : پس قبول نہ کیا اَكْثَرُ النَّاسِ : اکثر لوگ اِلَّا : مگر كُفُوْرًا : ناشکری
اور ہم نے اس (قرآن کی آیتوں) کو طرح طرح سے بیان کیا لوگوں کے لیے تاکہ نصیحت پکڑیں مگر بہت سے لوگوں نے انکار کے سوا قبول نہ کیا۔
کفار سے جہاد کبیر کیوں اور کیسے ؟ تشریح : جیسا کہ اوپرآ یات میں اللہ کی کچھ نشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے ان لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے جو کسی صورت بھی توحید کے قائل نہیں ہوسکتے تو اللہ رب العزت پیارے نبی ﷺ کو اپنی حکمت سے آگاہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اب وقت آگیا ہے کہ آخری اور ایک ہی نبی تمام دنیا کی ہدایت کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔ آپ ہی آخری اور ایک ہی نبی ہیں۔ آپ کی شریعت آپ پر نازل کردہ قرآن بہترین مکمل اور ناقابل تردید ہے۔ حق اور سچ ہے اور تاقیامت رہنے والا ہے۔ اس لیے آپ نہ تو اپنے مخالفین سے ڈریں نہ گھبرائیں نہ ہی پریشان ہوں اللہ نے آپ کو اس فرض کو ادا کرنے کے لیے چن لیا ہے۔ آپ بےفکر ہو کر کفار کے مقابلہ میں توحید کے پیغام کے لیے ڈٹ جائیں اور اس راستہ میں پوری ہمت کوشش اور اعتماد سے ہر قسم کا زبردست جہاد کریں یعنی ہر قسم کا جہاد ‘ جہاد بالنفس ‘ بالمال ‘ باللسان ‘ بالعلم اور جہاد بالسیف کیونکہ آپ جس کے لیے یہ جہاد کر رہے ہیں وہی تو مالک الملک ہے۔ اس کی کاریگری ہر طرف دکھائی دیتی ہے۔
Top