Mafhoom-ul-Quran - Al-Furqaan : 15
قُلْ اَذٰلِكَ خَیْرٌ اَمْ جَنَّةُ الْخُلْدِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ١ؕ كَانَتْ لَهُمْ جَزَآءً وَّ مَصِیْرًا
قُلْ : فرما دیں اَذٰلِكَ : کیا یہ خَيْرٌ : بہتر اَمْ : یا جَنَّةُ الْخُلْدِ : ہمیشگی کے باغ الَّتِيْ : جو۔ جس وُعِدَ : وعدہ کیا گیا الْمُتَّقُوْنَ : پرہیزگار (جمع) كَانَتْ : وہ ہے لَهُمْ : ان کے لیے جَزَآءً : جزا (بدلہ) وَّمَصِيْرًا : لوٹ کر جانے کی جگہ
پوچھو ! کہ یہ بہتر ہے یا ہمیشہ کا رہنے کا باغ جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ ہے یہ ان کے عملوں کا بدلہ اور رہنے کا ٹھکانا ہوگا
پرہیز گاروں کو خوشخبری اور بدوں کو عذاب تشریح : آنکھیں بند کر کے ذرا تصور کریں کہ جنت کے باغات کیسے ہوں گے ؟ جو کہ ایسی ہستی کی طرف سے وعدہ ہے جس کی عظمت ‘ حقانیت اور جود و سخا کسی سے چھپا ہوا نہیں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ اپنی دعائوں میں باقی تمام دعائوں کے ساتھ جنت الفردوس کا مانگنا نہ بھولیں۔ کیونکہ اس سے مانگنا اس کو پسند ہے اور دعا کو تو عبادت کا بہترین حصہ کہا گیا ہے تو ایمان کی سلامتی اللہ سے عجزونیاز اور مغفرت مانگتے رہنا اللہ کو بےحد پسند ہے۔ پھر دوبارہ منکرین کو عذاب کی خبر دی جا رہی ہے۔ اور نصیحت کی جا رہی ہے کہ جو بھی کرو اپنی عقل کو کام میں لا کر کرو کیونکہ جھوٹا شخص نجات دلانے میں بھی جھوٹا ہی ثابت ہوتا ہے۔ اور کفار کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ ایمان نہ لانے پر عذاب کے وقت ان کی طرف سے کوئی حیلہ بہانہ ہرگز نہ چلے گا آخر میں اللہ تعالیٰ کی حکمت کا ذکر یوں کیا گیا ہے کہ اگر وہ چاہے تو سب لوگ ہر حیثیت سے برابر ہوتے نہ کوئی غریب ہوتا نہ بیمار نہ مصیبت زدہ مگر اس طرح تو دنیا کا نظام تباہ و برباد ہوجاتا کوئی کام بھی کسی کے لیے نہ کرتا اور دوسرے یہ تو انسانوں کی آزمائش اور کردار کی جانچ کے لیے کیا گیا ہے۔ کہ کون شکر کرتا ہے اور کون صبر کرتا ہے۔ اور اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنے سے اوپر والے کو نہ دیکھو تاکہ حسد کی بیماری سے بچو اپنے سے نیچے والے کو دیکھو تاکہ شکر اور مہربانی کے جذبات پیدا ہوں اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ” جب تمہاری نظر کسی ایسے شخص پر پڑے جو مال و دولت میں تم سے زیادہ ہو یا صحت و قوت اور عزت و جاہ میں تم سے بڑا ہو تو تم فوراً ایسے لوگوں پر نظر کرو جو ان چیزوں میں تم سے کم حیثیت رکھتے ہیں۔ تاکہ تم حسد کے گناہ سے بھی بچ جاؤ اور اپنی موجودہ حالت میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کی توفیق ہو۔ (رواہ البخاری و مسلم، تفسیر مظہری، معارف القرآن جلد 6 صفحہ 466 )
Top