Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 94
قُلْ اِنْ كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ اللّٰهِ خَالِصَةً مِّنْ دُوْنِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
قُلْ : کہہ دیں اِنْ کَانَتْ : اگر ہے لَكُمُ ۔ الدَّارُ الْآخِرَةُ : تمہارے لئے۔ آخرت کا گھر عِنْدَ اللہِ : اللہ کے پاس خَالِصَةً : خاص طور پر مِنْ دُوْنِ : سوائے النَّاسِ : لوگ فَتَمَنَّوُا : تو تم آرزو کرو الْمَوْتَ : موت اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو صَادِقِیْنَ : سچے
ان سے کہو ! اگر واقعی اللہ کے نزدیک آخرت کا گھر تمام انسانوں کو چھوڑ کر صرف تمہارے لئے ہی مخصوص ہے تب تو تمہیں چاہیے کہ موت کی تمنا کرو اگر تم اپنے اس خیال میں سچے ہو
لمبی عمر کی حرص تشریح : ان آیات میں یہودیوں کی جھوٹی آرزوؤں کی تردید کی گئی ہے۔ جس کا ذکر گزشتہ چند آیات میں ہوچکا ہے، یہاں ان کے سامنے دلیل پیش کی جاتی ہے کہ اگر تمہیں پورا یقین ہے کہ جنت تو صرف تمہارے لئے ہی بنائی گئی ہے تو پھر اپنے اس دعویٰ کو سچ ثابت کرنے کے لئے فوراً موت کی تمنا کرو، تاکہ جنت کی تمام نعمتوں کو تم جلد از جلد حاصل کرسکو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ لوگ ہرگز موت کی تمنا نہیں کریں گے، کیونکہ اول تو ان کو اپنے دعویٰ کے سچ ہونے کا یقین نہیں اور دوسرے وہ اپنی بداعمالیوں کو خوب اچھی طرح جانتے ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کہ برے اعمال کی سزا آخرت میں بھی ضرور ملے گی، جو بڑی سخت سزا ہوگی۔ اس لئے وہ موت کی تمنا نہیں کرتے، بلکہ ہزاروں سال عمر چاہتے ہیں تاکہ دنیا کی عارضی مگر بظاہر خوش کن لذتوں سے زیادہ سے زیادہ لطف اٹھاتے رہیں، اور یوں آخرت کے عذاب سے بچتے رہیں۔ لیکن اللہ تعالیٰ انہیں خبردار کرتا ہے کہ ان کی عمر چاہے کتنی ہی لمبی ہوجائے وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ہرگز نہیں بچ سکیں گے۔ کیونکہ وہ ان کے ہر عمل سے پوری طرح باخبر ہے۔
Top