Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 52
ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
ثُمَّ : پھر عَفَوْنَا : ہم نے معاف کردیا عَنْكُمْ : تم سے مِنْ : سے بَعْدِ : بعد ذَٰلِکَ : یہ لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : احسان مانو
پھر ہم نے اس پر بھی تمہیں معاف کردیا کہ شاید اب تم شکر گزار بنو
معافی کا اعلان تشریح : حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ سے معافی کی درخواست کی جو اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی۔ انسان غلطیوں کا پتلا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ غفور الرحیم ہے، خطاؤں سے چشم پوشی کرتا اور معاف فرماتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے معافی مانگنے پر ان کو معاف کردیا اور مزید احسان کا اعلان کیا اور فرمایا : یہ اس لئے ہے کہ تم نادم ہوجاؤ اپنے گناہوں پر اور بخشش خداوندی پر اس کے احسان مند بندے بن جاؤ۔ سمجھ یہی آتا ہے کہ انسان کو گناہوں سے بچنا چاہیے لیکن اگر گناہ سرزد ہوجائے تو اللہ سے معافی مانگ لینی چاہیے، وہ بڑا غفور الرحیم ہے، معاف کردیتا ہے اور معافی کے اس احسان کو یاد رکھنا چاہئے۔ یہ نہیں کہ گناہ کرتے چلے جاؤ اور معافی مانگتے چلے جاؤ، اگلی آیت میں اس مقصد کو بیان کیا گیا ہے، جس کے لئے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو کوہ طور پر طلب کیا گیا تھا۔
Top