Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 172
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے كُلُوْا : تم کھاؤ مِنْ : سے طَيِّبٰتِ : پاک مَا رَزَقْنٰكُمْ : جو ہم نے تم کو دیا وَاشْكُرُوْا : اور شکر کرو لِلّٰهِ : اللہ کا اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو اِيَّاهُ : صرف اسکی تَعْبُدُوْنَ : بندگی کرتے ہو
اے ایمان والو ! کھاؤ ان پاکیزہ چیزوں سے جو ہم نے تمہیں دے رکھیں ہیں اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اسی کے بندے ہو۔
حرام غذائیں اور مجبوری کی صورتیں تشریح : اس آیت میں اللہ جل شانہ بڑے ہی واضح انداز میں مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہیں کہ جو کچھ تمہیں نعمتیں دی گئی ہیں ان میں سے ہر پاکیزہ چیز کھاؤ پیؤ اور ہر وقت اللہ کا شکر ادا کرتے رہو، تاکہ تم میں غرور پیدا نہ ہوجائے اور اس لیے بھی کہ اللہ شکر گزار لوگوں کی نعمتوں میں اضافہ کرتا ہے اور ان سے راضی ہوتا ہے، کیونکہ شکر گزاری انسان اور اللہ کے درمیان رابطے کو مضبوط کرتی ہے اسی مہربانی اور شفقت کی بناء پر اللہ ان کو حرام قرار دیتے ہیں جو دنیا میں موجود ہیں مگر انسانی صحت کے لئے مضر ہیں تو ان چیزوں کو حرام قرار دیا ہے اور آج کی سائنس نے تسلیم کیا ہے کہ واقعی یہ حرام شدہ چیزیں بڑی خوفناک حد تک انسان کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ ڈاکٹر ہلوک نور باقی اپنی کتاب ” قرآنی آیات اور سائنسی حقائق “ صفحہ 292 پر رقم طراز ہیں۔ ” اس آیت کے ذریعہ ایک اور اہم سبق یہ ملتا ہے کہ سور کے گوشت کو خون اور مردار گوشت کے ساتھ ہی حرام قرار دیا گیا ہے کہ ان دونوں میں جراثیم سے آلودہ گندگی پائی جاتی ہے اور خون سے اس لئے ملایا گیا ہے کہ دونوں کے البومن میں نقصان دہ رطوبت پائی جاتی ہے جو کہ انسانی نشوونما اور صحت کے لئے زہر ثابت ہوچکی ہے۔ سور کے گوشت میں بہت زیادہ چربی ہوتی ہے جو کہ انسان میں چربی اور کو لیسٹرول (Cholesterol) کی مقدار خطرناک حد تک بڑھا دیتی ہے اور دل کی شریانیں تنگ ہوجاتی ہیں۔ دوسرا نقصان یہ ہے کہ انسانی جسم میں وٹا من ای اے کی کمی ہوجاتی ہے جو کہ جلدی امراض اور آنکھوں کی بیماریوں میں اضافہ کرتی ہے، کیونکہ خنزیر مسلسل گندگی کھانے کی وجہ سے خود بہت سی بیماریوں کا شکار رہتا ہے اس لئے یہ ناممکن ہے کہ اس کے گوشت کو کھانے اور ہضم کے ذریعے سے نقصان دہ سفید چربی والی البومنز جنہیں انٹی بوڈی (Anti Body) کہتے ہیں وہ بھی انسانی جسم کے اندر داخل نہ ہوجائے۔ چناچہ آیت کریمہ میں سور کے گوشت کو مردار کے گوشت سے اس لئے ملا دیا گیا ہے کہ ان دونوں میں جراثیم سے آلودہ گندگی پائی جاتی ہے اور خون سے اس لئے ملایا گیا ہے کہ دونوں کے المبومن میں نقصان دہ رطوبت پائی جاتی ہے۔ یہی تمام وجوہات ہیں کہ قرآن پاک میں چار مختلف جگہوں پر سور کے گوشت، خون اور مردار کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ سورة البقرہ کی آیت :173 سورة المائدہ آیت :3 سورة الانعام آیت : 145 اور سورة النحل آیت :115 اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر شخص اس مسئلہ پر پوری توجہ کرے۔ قرآن مجید نے حکم دیا ہے اور سائنسی تحقیق سے ثابت ہوچکا ہے کہ یہ خوراک انسان کے لئے بےحد خطرناک ہے۔ “ اندازہ کیجئے کہ اللہ جل شانہ کس قدر مہربان اور خیرخواہ ہے اسی آیت کے آخر میں فرمایا کہ اگر انسان کو بےحد مجبوری میں یہ حرام چیزیں کھانی پڑجائیں تو اجازت ہے صرف اس صورت میں کہ کھانے کی وجہ صرف مجبوری ہو نہ لیکن قانون شکنی اور حد سے بڑھنے کی نیت نہ ہو۔ کیونکہ یہ نافرمانی میں شمار ہوتا ہے اور مجبوری میں اللہ معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ اسلام کے ہر قانون اور اصول سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دین فطرت ہے انسان کی بھلائی اور ترقی فلاح و بہبود کا دین ہے۔ اس میں پوری طرح داخل ہوجانا اور اس کے حکموں کو مان لینا کوئی مشکل نہیں۔ بلکہ دنیا و آخرت کی بھلائیاں حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ اللہ ہمیں اس کی توفیق دے اور انہی اعتقادات کی وجہ سے یہ بھی فرمایا گیا کہ جو جانور غیر اللہ کا نام لے کر ذبح کیا جائے وہ بھی مسلمان کے لئے حرام ہے۔ کیونکہ اس سے ایمان میں فرق آتا ہے چناچہ ثابت ہوگیا کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے چار چیزوں کے حرام ہونے کا ذکر کیا ہے۔ مردار، خون، سور اور وہ جانور جس پر ذبح کرتے ہوئے اللہ کا نام نہ لیا جائے، بلکہ کسی اور کا نام لے کر ذبح کیا جائے یہ کیوں حرام کئے گئے ہیں اس کی وضاحت اوپر ہوچکی ہے۔
Top