Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 168
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا١ۖ٘ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے النَّاسُ : لوگ كُلُوْا : تم کھاؤ مِمَّا : اس سے جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں حَلٰلًا : حلال طَيِّبًا : اور پاک وَّلَا : اور نہ تَتَّبِعُوْا : پیروی کرو خُطُوٰتِ : قدم (جمع) الشَّيْطٰنِ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارا عَدُوٌّ : دشمن مُّبِيْنٌ : کھلا
لوگو ! زمین میں جو حلال اور پاک چیزیں ہیں انہیں کھاؤ اور شیطان کے بتائے ہوئے راستوں پر نہ چلو۔ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
کسب حلال اور شیطان کی سعی تشریح : ان آیات میں حلال و پاکیزہ چیزوں کو کھانے کا حکم دیا گیا ہے۔ مگر وہ چیزیں جن سے کراہت آئے یا جسم کے لئے نقصان دہ ہوں یا ناجائز طریقہ سے حاصل کی گئی ہوں ان کے کھانے کی ممانعت کی گئی ہے مگر بغیر وجہ کے حلال چیزوں کو اپنے اوپر حرام نہیں کرنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ لوگ حلال اور پاکیزہ کو اپنے اوپر حرام نہ کریں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے جو لوگ حلال اور پاکیزہ کی پرواہ کئے بغیر کھاتے پیتے ہیں وہ شیطان کی پیروی کرتے ہیں اور شیطان انسانوں کا کھلا دشمن ہے، وہ کبھی بھی انسان کی خیر خواہی نہیں کرتا اس آیت میں شیطان کی دو خصلتیں بیان کی گئی ہیں۔ پہلی یہ کہ وہ برائی اور بےحیائی سکھاتا ہے امن وامان کو خراب کرنا، باہمی محبت اتحاد اور خلوص کو تباہ کرنا اور فساد پھیلانا اس کا من پسند کام ہے اور شیطان کا دوسرا کام یہ ہے کہ وہ انسان کو ہر وقت اس بات پر اکساتا ہے کہ وہ اپنی طرف سے بنائی ہوئی باتیں یہ کہہ کر لوگوں کو بتائے کہ یہ تو اللہ کا حکم ہے، حالانکہ اللہ کبھی بھی کسی غلط کام کا حکم نہیں دیتا، لیکن شیطان کی پیروی کرنے والے لوگ دنیاوی فائدہ کے لئے لالچ اور حرص کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں ایسے ہی لوگوں کو تنبیہہ کی گئی ہے کہ یہ بہت نقصان کا کام ہے۔ اس کی مثال یہودی علماء کی دی جاسکتی ہے جنہوں نے اپنے مطلب کی باتیں اللہ کی طرف منسوب کرکے لوگوں کو بتائیں اور کتاب اللہ کو تبدیل ہی کردیا اور نتیجہ یہ نکلا کہ وہ ہمیشہ کے لئے ناکام اور ذلیل ہو کر رہ گئے اس آیت کے ذریعہ مسلمانوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ نہ تو بدی اور بےحیائی میں حصہ لیں اور نہ ہی دنیاوی فائدہ کے لئے اللہ کے احکام غلط بیان کریں، کیونکہ یہ دونوں کام قوموں کی تباہی کا باعث ہیں اور مکمل طور پر شیطانی کام ہیں۔ لہٰذا ان سے خود بھی بچنا چاہئے اور دوسروں کو بھی بچانے کی کوشش کرنی چاہئے۔
Top