Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 163
وَ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ۠   ۧ
وَاِلٰهُكُمْ : اور معبود تمہارا اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : ایک (یکتا) لَآ : نہیں اِلٰهَ : عبادت کے لائق اِلَّا ھُوَ : سوائے اس کے الرَّحْمٰنُ : نہایت مہربان الرَّحِيْمُ : رحم کرنے والا
اور تم سب کا ایک ہی معبود ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بڑا مہربان ہے نہایت رحم والا ہے
توحید الٰہی تشریح : توحید کی وضاحت جس قدر بہترین اور موثر انداز میں اس چھوٹی سی آیت میں کی گئی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے یوں تو توحید کے بارے میں قرآن پاک میں کئی دفعہ مختلف انداز میں وضاحت آچکی ہے مثلاً ۔ 1 ۔ لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ (اللہ کے سوا کوئی الٰہ (معبود) نہیں ہے) قرآن پاک میں یہ 12 مرتبہ آیا ہے۔ 2 ۔ لَااِلٰہَ اِلَّاھُوَ (اس اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں) یہ قرآن پاک میں 30 دفعہ آیا ہے۔ 3 ۔ خود اللہ نے اپنے لئے فرمایا : لَااِلٰہَ اِلَّااَنَا (میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے) ۔ یہ قرآن پاک میں تین جگہ آیا ہے۔ 4 ۔ اِلٰھُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ (تم سب کا معبود ایک ہی ہے) یہ قرآن میں چھ دفعہ آیا ہے۔ -5 اسی طرح اِنَّمَااللّٰہُ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ (بات صرف یہ ہے کہ اللہ ہی اکیلا معبود ہے) متعدد بار آیا ہے۔ اسی طرح اللہ اسم جلالت شمار ہوتا ہے، یہ 2696 دفعہ آیا ہے اور لفظ اِلٰہٌ 125 اور لفظ اِلٰہٌ کی جمع اٰلِھَۃٌ 361 بار آیا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ توحید پر کس قدر تفصیل اور زور سے بات کی گئی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ دین اسلام کا سب سے پہلا اور بنیادی اصول توحید ہی ہے۔ اسلام کا پورا نظام، توحید کے گرد گھومتا ہے۔ اسلامی زندگی شروع سے آخر تک توحید سے ہی وابستہ ہے۔ توحید کیا ہے ؟ قرآن پاک میں توحید کا لفظ استعمال تو نہیں ہوا۔ لیکن واحد اور احد سے توحید کی اصطلاح اختیار کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی توحید یعنی وحدانیت مختلف حیثیتوں سے ثابت ہوتی ہے۔ مثلاً وہ ایک ہے۔ پوری کائنات میں اس کے برابر کا کوئی بھی نہیں ہوسکتا، کیونکہ جب ہم اپنے آپ پر نظر ڈالتے ہیں اور اپنے اردگرد پھیلی ہوئی کائنات پر نگاہ ڈالتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوجاتا ہے کہ کوئی نہ کوئی پوشیدہ بہت بڑی طاقت موجود ہے جس کو ہم آنکھوں سے دیکھ نہیں سکتے مگر اس کی کاریگری، اس کے انتظام اور اس کی خلقت سے اس کو پہچان سکتے ہیں۔ جوں جوں سائنس ترقی کر رہی ہے اس کا وجود اور اس کی وحدانیت زیادہ عیاں ہوتی چلی جارہی ہے اور پھر اللہ کا وجود اس کی بڑائی ہر قوم، مذہب اور فرقہ کے انسان کی فطرت میں قدرت کی طرف سے ڈال دی گئی ہے۔ کسی بھی عقیدہ والے شخص سے آپ پوچھیں ” تمہیں کس نے پیدا کیا ہے “ ؟ وہ بےاختیار بولے گا ” اللہ نے “ کوئی اللہ کو کسی بھی نام سے پکارے، دیوتا کہے، ایشوریا God کہے مطلب اس کا یہی ہوگا ” وہی چھپی ہوئی طاقتور ہستی ہے “ جس کو مسلمان الٰہ، اللہ کہہ کر (پکارتے ہیں) اللہ کے صفاتی نام تقریباً 99 ہیں اور ان کو اسماء حسنیٰ کہا جاتا ہے۔ قرآن مجید میں آیا ہے۔ ” اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کے لیے ہیں تم اسے ان ناموں سے پکارا کرو “ قرآن مجید میں دعاؤں میں اللہ پاک کو ان ناموں سے پکارنے کا حکم دیا گیا ہے۔ (الاعرف 180-) توحید کا جس قدر ثواب اور اہمیت ہے شرک کا اسی قدر زیادہ عذاب اور ظلم ہے۔ اللہ رب العزت توحید پر ہمیشہ قائم رکھے اور شرک سے محفوظ رکھے آمین عقیدہ توحید کی برکات مندرجہ ذیل ہیں۔ 1 آدمی توحید پر یقین کرنے سے بےخوف اور نڈر ہوجاتا ہے، کیونکہ اس کو یقین ہوتا ہے کہ اللہ کے سوا اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ 2 آدمی ایک اللہ کے سامنے جھکنے سے جگہ جگہ منت سماجت کرنے سے بچ جاتا ہے، اس میں خود اعتمادی اور انسانیت کی بلند ترین صفات پیدا ہوجاتی ہیں۔ 3 عقیدہ توحید سے انسان میں بنی نوع انسان کی وحدت و مساوات کا تصور پیدا ہوجاتا ہے۔ 4 ایک اللہ کے بندے ہونے سے طبقاتی، علاقائی اور نسلی امتیازات ختم ہوجاتے ہیں شاعر نے کیا خوب کہا ہے : ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز اگلی آیت توحید کی وضاحت کا جیتا جاگتا مضمون ہے۔ ملاحظہ ہو۔
Top