Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 161
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ هُمْ كُفَّارٌ اُولٰٓئِكَ عَلَیْهِمْ لَعْنَةُ اللّٰهِ وَ الْمَلٰٓئِكَةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ كَفَرُوْا : کافر ہوئے وَمَاتُوْا : اور وہ مرگئے وَھُمْ : اور وہ كُفَّارٌ : کافر اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ عَلَيْهِمْ : ان پر لَعْنَةُ : لعنت اللّٰهِ : اللہ وَالْمَلٰٓئِكَةِ : اور فرشتے وَالنَّاسِ : اور لوگ اَجْمَعِيْنَ : تمام
جن لوگوں نے کفر کا رویہ اختیار کیا اور کفر کی حالت ہی میں مرگئے۔ ان پر اللہ، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے۔
حالت کفر میں موت تشریح : انسان غلطیاں کرلیتا ہے کیونکہ انسان تو ہے ہی غلطیوں کا پتلا تو اس کے مقابلہ میں رب العزت کی رحمت، مغفرت ہر وقت موجود ہے۔ وہ ہر پکارنے والے کی پکار، ہر مانگنے والے کی درخواست اور ہر توبہ کرنے والے کی توبہ سنتا ہے اور عطا کرتا ہے لیکن جو لوگ اس کی ان عنایات سے فائدہ نہیں اٹھاتے اور اپنے کفر کو نہیں چھوڑتے، سیدھی اور ایمان کی راہ اختیار نہیں کرتے ہمیشہ بدکاری اور گناہ گاری کی زندگی بسر کرتے ہیں اور پھر اسی حالت کفر میں ہی مرجاتے ہیں تو ایسے ہی لوگ اللہ کی رحمتوں، فرشتوں کی برکتوں اور انسانوں کی شفقتوں سے دو رہو جاتے ہیں۔ سب ان پر لعنت بھیجتے ہیں اس کے علاوہ رب العزت فرماتا ہے کہ ایسے لوگ ہمیشہ کے لئے دوزخ میں رہیں گے ان پر ہمیشہ لگاتار عذاب نازل ہوتا رہے گا اور اس شدید عذاب سے بچ نکلنے کی مہلت ان کو ہرگز نہ ملے گی۔ اللہ جل شانہ اگر غَفُوْرُ ورَحْمٰنْ ہے تو اسی طرح اَلْمُذِلُّ (ذلت دینے والا) اَلْقَھَّارُ (سب کو قابو میں رکھنے والا) اَلْجَبَّارُ (سب سے زبردست) یہ تمام صفات بھی اسی رحیم و کریم کی ہیں اس نے انسان کے لئے معافی اور سزا کے دونوں راستے کھول رکھے ہیں جو چاہے معافی مانگ کر رحمتوں کا حق دار ہوجائے جو چاہے گناہ، کفر اور نافرمانی کی دلدل میں پھنسا رہے اور اللہ کی رحمتوں سے نہ صرف محروم ہی ہوجائے، بلکہ مرنے کے بعد جہنم کی سزا بھی پائے جو بہت برا ٹھکانہ ہے۔ اللہ اس سے اپنی پناہ میں رکھے۔ ( آمین) اس سے بچاؤ کا یہی طریقہ ہے کہ عقیدہ توحید کو اپناؤ جس کا ذکر اگلی آیت میں کیا گیا ہے۔
Top