Mafhoom-ul-Quran - Al-Baqara : 153
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : جو کہ اٰمَنُوا : ایمان لائے اسْتَعِيْنُوْا : تم مدد مانگو بِالصَّبْرِ : صبر سے وَالصَّلٰوةِ : اور نماز اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ الصّٰبِرِيْن : صبر کرنے والے
اے مسلمانوں مدد لو صبر اور صلوٰۃیعنی نماز سے بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
صبر اور نماز تشریح : سورة البقرہ کی آیت 45 میں صبر و نماز کی مکمل تفصیلات بیان ہوچکی ہیں۔ بہرحال اللہ جل شانہ مومنین کو مخاطب کرتے ہوئے اکثر ان دو اعمال کا ذکر کرتے ہیں ظاہر ہوا کہ یہ دونوں عمل یعنی نماز اور صبر مشکلات اور مصیبتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے بہترین ہتھیار ہیں جو مسلمان کو دیئے گئے ہیں۔ صبر و سکون سے جو نماز پڑھی جائے وہ انسان کو اللہ کے بالکل قریب کردیتی ہے اور انسان کو اللہ جیسا مضبوط سہارا مل جائے تو پھر اس کو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہمیں اپنے اندر یہی دو صفات پیدا کر لینی چاہئیں اور بےخطر ہو کر دعوت و تبلیغ میں مشغول ہوجانا چاہئے۔ ” حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں : ” رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کسی مومن کو کوئی کانٹا بھی چبھ جائے یا اس سے بھی کم کوئی تکلیف ہو تو اللہ اس کے بدلے میں اس کا ایک درجہ بلند کردیتا ہے اور اس کا ایک گناہ معاف کردیتا ہے۔ (ترمذی) اسی طرح اس کتاب میں نماز کی اہمیت کے بارے میں حدیث نقل کی گئی ہے : حضرت حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ” رسول اللہ ﷺ کو جب کوئی اہم معاملہ پیش آتا تو آپ نماز پڑھنے لگتے “۔ ثابت ہوا کہ صبر و صلوٰۃ نجات کے بہت بڑے ذرائع ہیں جو اللہ تعالیٰ نے مومنین کو عطا کر رکھے ہیں۔ تسلیم و رضا اور فرمانبرداری کا ایک بہت بڑا کام شہادت ہے جس کی فضیلت، اہمیت اور تعریف اگلی آیت میں بیان کی جارہی ہے۔
Top