Madarik-ut-Tanzil - Nooh : 9
ثُمَّ اِنِّیْۤ اَعْلَنْتُ لَهُمْ وَ اَسْرَرْتُ لَهُمْ اِسْرَارًاۙ
ثُمَّ : پھر اِنِّىْٓ : بیشک میں نے اَعْلَنْتُ لَهُمْ : اعلانیہ (تبلیغ) کی ان کو وَاَسْرَرْتُ لَهُمْ : اور چپکے چپکے کی ان کے لیے اِسْرَارًا : تنہائی میں کرنا
اور ظاہر اور پوشیدہ ہر طرح سمجھاتا رہا
خفیہ اعلانیہ دعوت تھی : 9 : ثُمَّ اِنِّیْ اَعْلَنْتُ لَھُمْ وَاَسْرَرْتُ لَھُمْ اِسْرَارًا (پھر میں نے ان کو علانیہ سمجھایا اور ان کو بالکل خفیہ بھی سمجھایا) میں نے علانیہ دعوت کو خفیہ دعوت کے ساتھ ملا کر کیا۔ حاصل یہ ہے دن رات ان کو خفیہ دعوت دی پھر ان کو بآوازِ بلند دعوت دی۔ پھر ان کو خفیہ اور علانیہ ملا کر دعوت دی۔ امر بالمعروف کرنے والا اسی طرح کرتا ہے۔ آسان بات سے شروع کرتے پھر سخت سے سخت بات کہتے۔ افتتاح خفیہ نصیحت سے فرماتے۔ جب وہ قبول نہ کرتے تو دوبارہ بلند آواز سے ان کو دعوت دیتے۔ جب اس کا اثر نہ ہوتا تو تیسری بار جہر و سر کو جمع فرماتے۔ ثمکا لفظ حالات کے باہمی بعد کو بیان کر رہا ہے۔ کیونکہ بلند آواز کہنا یہ خفیہ کہنے سے سخت انداز ہے اور دونوں کو جمع کرنا ان کو الگ الگ بیان کرنے سے زیادہ سخت تر ہے۔
Top