Madarik-ut-Tanzil - Nooh : 6
فَلَمْ یَزِدْهُمْ دُعَآءِیْۤ اِلَّا فِرَارًا
فَلَمْ يَزِدْهُمْ : تو نہ زیادہ کیا ان کو دُعَآءِيْٓ : میری پکارنے اِلَّا فِرَارًا : مگر فرار میں
لیکن وہ میرے بلانے سے اور زیادہ گریز کرتے رہے
نتیجہ دعوت میں قوم کا فرار : 6 : فَلَمْ یَزِدْ ھُمْ دُعَآئِ یْ اِلَّا فِرَارًا (پس میرے بلانے پر اور زیادہ بھاگتے رہے) آپ کی اطاعت سے دعوت کو سبب فرار قرار دیا گیا۔ حالانکہ دعوت سبب فرار تو نہ تھی۔ کیونکہ دعوت کے نتیجہ میں نفرت پیدا ہو کر فرار اختیار کیا گیا۔ یہ اسی طرح ہے جیسا یہ ارشاد واما الذین فی قلوبھم مرض فزاد تھم رجسًا ] التوبہ : 125[ قرآن مجید زیادہ رجس کا سبب تو نہیں اصل قرآن سن کر نفرت بڑھی اور اس نفرت سے رجس کفر اور زیادہ ہوگئی۔ اس قوم کا حال یہ تھا کہ ایک آدمی نوح (علیہ السلام) کے پاس اپنے بیٹے کو لے جا کر یہ نصیحت کرتا۔ اس سے بچتے رہنا کہیں یہ تمہیں دھوکے میں مبتلا نہ کر دے۔ چناچہ بیٹا ! میرے والد نے بھی مجھے اس بات کی وصیت کی تھی جو میں تمہیں کر رہا ہوں۔
Top