Madarik-ut-Tanzil - Nooh : 12
وَّ یُمْدِدْكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّ بَنِیْنَ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ جَنّٰتٍ وَّ یَجْعَلْ لَّكُمْ اَنْهٰرًاؕ
وَّيُمْدِدْكُمْ : اور مدد کرے گا تمہاری بِاَمْوَالٍ : ساتھ مالوں کے وَّبَنِيْنَ : اور بیٹوں کے وَ : اور يَجْعَلْ لَّكُمْ : بنائے گا تمہارے لیے جَنّٰتٍ : باغات وَّيَجْعَلْ لَّكُمْ : اور بنائے گا تمہارے لیے اَنْهٰرًا : نہریں
اور مال اور بیٹوں سے تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہیں باغ عطا کریگا (اور ان مییں) تمہارے لئے نہریں بہاوے گا
12 : وَّ یُمْدِدْکُمْ بِاَمْوَالٍ وَّ بَنِیْنَ (وہ تمہارے مال اور اولاد میں ترقی دیگا) تمہارے اموال و اولاد میں اضافہ فرما دے گا۔ وَیَجْعَلْ لَّکُمْ جَنّٰتٍ (اور تمہارے لیئے باغ لگا دے گا) جنات : باغات۔ وَّ یَجْعَلْ لَّکُمْ اَنْھٰرًا (اور تمہارے لئے نہریں بہا دے گا) جو تمہارے کھیتوں اور باغوں میں جاری ہونگی وہ اموال و اولاد سے بہت محبت کرتے تھے۔ اس بناء پر اسی کے ذریعہ ان کے دلوں میں ایمان کی تحریک پیدا کرنے کی کوشش فرمائی۔ ایک قول یہ ہے بار بار دعوت کو جب طویل عرصہ گزر گیا اور انہوں نے جھٹلا دیا۔ تو اللہ تعالیٰ نے ان سے بارش کو بند کردیا۔ اور ان کی عورتیں اولاد سے بانجھ ہوگئیں یہ چالیس یا ساٹھ سال تک رہا۔ پس نوح (علیہ السلام) نے ان سے وعدہ فرمایا کہ اگر وہ ایمان کو قبول کرلیں گے تو اللہ تعالیٰ سرسبزی عنایت کردیں گے۔ اور وہ سارے مصائب جن میں وہ مبتلا ہیں وہ ان سے ہٹا لئے جائیں گے۔ واقعہ حضرت عمر ؓ : ایک مرتبہ صلاۃ استسقاء کیلئے باہر تشریف لائے۔ پس انہوں نے فقط استغفار کیا۔ ان سے کہا گیا کہ آپ نے بارش طلب نہیں کی ہے تو حضرت عمر ؓ نے فرمایا میں نے آسمان کے ان سرچشموں سے بارش کی دعا کی ہے۔ جن سے بارش اترتی ہے۔ حضرت عمر ؓ نے استغفار کو بارش کے ان سرچشموں سے تشبیہ دی جو کبھی خطا ٔ نہیں کرتے۔ بلکہ ان سے ہمیشہ بارش ہوتی ہے۔ اور پھر آپ نے یہ آیات تلاوت فرمائیں۔ روایت حسن بصری (رح) : ایک آدمی نے ان سے قحط کی شکایت کی تو آپ نے اس کو استغفار کا کہا دوسرے نے فقر کی شکایت کی تو آپ نے استغفار کا کہا تیسرے نے قلت نسل اور چوتھے نے شادابی زمین کی قلت کی شکایت کی تو آپ نے سبکو استغفار کا حکم دیا۔ ان کے شاگرد ربیع (رح) نے کہا آپ کے پاس آنے والے تو مختلف حاجات کا سوال کر رہے ہیں اور آپ نے سب کو استغفار کا حکم دیا ہے پس آپ نے یہ آیات پڑھ دیں۔
Top