Madarik-ut-Tanzil - As-Saff : 3
كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰهِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا لَا تَفْعَلُوْنَ
كَبُرَ مَقْتًا : بڑا ہے بغض میں۔ ناراضگی میں عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے ہاں اَنْ تَقُوْلُوْا : کہ تم کہو مَا لَا : وہ جو نہیں تَفْعَلُوْنَ : تم کرتے
خدا اس بات سے سخت بیزار ہے کہ ایسی بات کہو جو کرو نہیں
3 : کَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰہِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا لَا تَفْعَلُوْنَ (اللہ تعالیٰ کی بڑی ناراضگی ہے یہ کہ جو کہو وہ کرو نہیں) کَبُرَ میں تعجب کا معنی غیر لفظ سے مقصود ہے۔ جیسا اس قول میں غَلَتْ نابٌ کلیب بوا ؤُھا۔ اور تعجب کا مطلب سامعین کے دلوں میں اس امر کی عظمت بٹھانا مقصود ہوتا ہے۔ کیوں تعجب اسی چیز میں ہوتا ہے جو اپنے ہم مثلوں سے خارج ہوجائے۔ ان تقولوا کی طرف اسناد کی گئی اور مقتًا پر نصب تمیز کی وجہ سے ہے۔ اس میں اس بات پر دلالت ہے کہ ان کا قول مالا یفعلون۔ یہ خالص ناراضگی ہے اس میں کوئی اور ملاوٹ نہیں ہے۔ مطلب یہ ہے تمہارا قول مالا تفعلون اللہ تعالیٰ کے ہاں ناراضگی کیلئے کافی ہے۔ لفظ المقتؔ کو استعمال فرمایا کیونکہ یہ بغض کی انتہائی قسم ہے۔ قول بعض سلف : ان کو کسی نے کہا ہمیں حدیث بیان کرو۔ انہوں نے جواب میں فرمایا کیا تم مجھے حکم دیتے ہو کہ میں وہ بات کہہ ڈالوں جو میں نہیں کرتا ہوں۔ پھر اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کو اپنے لئے جلد طلب کرلوں ؟
Top