Madarik-ut-Tanzil - As-Saff : 2
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لَا تَفْعَلُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : اے لوگو جو ایمان لائے ہو لِمَ تَقُوْلُوْنَ : کیوں تم کہتے ہو مَا لَا : وہ جو نہیں تَفْعَلُوْنَ : تم کرتے
مومنو ! تم ایسی باتیں کیوں کہا کرتے ہو جو کیا نہیں کرتے
2 : یٰٓـاَیـُّھَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَالَا تَفْعَلُوْنَ ۔ لِمَ ۔ یہ لام اضافت ہے۔ جو ماؔ استفہامیہ پر داخل ہوئی ہے۔ جیسا کہ اس پر دیگر حروف جر داخل ہوتے ہیں۔ جیسے کہتے ہیں، بم، فیم، ومم، 1 لام و علام۔ البتہ الف کو حذف کردیا گیا۔ کیونکہ ما اور لام یا اس کے علاوہ وہ ایک شئی بن جائیں۔ یہ استفہامی کلام میں کثرت سے مستعمل ہے اگرچہ اصل کا استعمال بھی ہے مگر یہ بہت قلیل۔ جیسا شاعر کا قول علام قام یشتمنی جریر ؟ قراءت : اور ھاء سکتہ لائیں گے تو وقف ہوگا یا ساکن کی صورت میں۔ جنہوں نے وصل میں اس کو اختیار کیا۔ تو اس کو وقف کے قائم مقام کرکے کیا ہے۔
Top