Madarik-ut-Tanzil - Al-An'aam : 98
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَنْشَاَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ فَمُسْتَقَرٌّ وَّ مُسْتَوْدَعٌ١ؕ قَدْ فَصَّلْنَا الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّفْقَهُوْنَ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْٓ : وہ۔ جو۔ جس اَنْشَاَكُمْ : پیدا کیا تمہیں مِّنْ : سے نَّفْسٍ : وجود۔ شخص وَّاحِدَةٍ : ایک فَمُسْتَقَرٌّ : پھر ایک ٹھکانہ وَّمُسْتَوْدَعٌ : اور سپرد کیے جانے کی جگہ قَدْ فَصَّلْنَا الْاٰيٰتِ : بیشک ہم نے کھول کر بیان کردیں آیتیں لِقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يَّفْقَهُوْنَ : جو سمجھتے ہیں
اور وہی تو ہے جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا۔ پھر (تمہارے لئے) ایک ٹھہرنے کی جگہ ہے اور ایک سپرد ہونے کی۔ سمجھنے والوں کے لئے ہم نے (اپنی) آیتیں کھول کھول کر بیان کردی ہیں۔
مستقر و مستودع کی تفسیر : آیت 98 : وَہُوَ الَّذِیْٓ اَنْشَاَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ وہ آدم ہیں۔ فَمُسْتَقَرٌّ وَّ مُسْتَوْدَعٌ۔ قراءت : مکی اور بصری نے مستقر کسرہ قاف سے پڑھا ہے جنہوں نے قاف کو فتح دیا تو ان کے ہاں وہ اسم مفعول وظرف بن گیا۔ جیسا مستودع اسم مفعول و ظرف ہے جنہوں نے کسرہ دیا انہوں نے اسم فاعل بنایا اور مستودع کو اسم مفعول بنایا۔ یعنی تمہارا مستقررحم مادر، مستودع صلب پدر یا مستقر زمین پر رہائش اور مستودع قبر یا بعض تم میں قرار پکڑنے والے ہیں اور بعض امانت رکھے جا چکے۔ قَدْ فَصَّلْنَا الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّفْقَہُوْنَ پہلے یعملون اور یہاں یفقہون فرمایا کیونکہ وہاں دلالت بالکل ظاہر تھی اور یہاں دقیق ہے۔ کیونکہ انسانوں کا ایک جان سے پیدا کرنا اور مختلف حالات میں ان کا بدلنا یہ دقیق بات ہے پس سمجھ کا ذکر کرنا جو کہ دقت نظر پر دلالت کرتا ہے زیادہ مناسب ہے۔
Top