Madarik-ut-Tanzil - Al-An'aam : 83
وَ تِلْكَ حُجَّتُنَاۤ اٰتَیْنٰهَاۤ اِبْرٰهِیْمَ عَلٰى قَوْمِهٖ١ؕ نَرْفَعُ دَرَجٰتٍ مَّنْ نَّشَآءُ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ حَكِیْمٌ عَلِیْمٌ
وَتِلْكَ : اور یہ حُجَّتُنَآ : ہماری دلیل اٰتَيْنٰهَآ : ہم نے یہ دی اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم عَلٰي : پر قَوْمِهٖ : اس کی قوم نَرْفَعُ : ہم بلند کرتے ہیں دَرَجٰتٍ : درجے مَّنْ : جو۔ جس نَّشَآءُ : ہم چاہیں اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب حَكِيْمٌ : حکمت والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور یہ ہماری دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو انکی قوم کے مقابلہ میں عطا کی تھی۔ ہم جس کے چاہتے ہیں درجے بلند کردیتے ہیں۔ بیشک تمہارا پروردگار دانا اور خبردار ہے۔
ابراہیم ( علیہ السلام) کو دلائلِ قاہرہ ہم نے دیئے : آیت 83 : وَتِلْکَ حُجَّتُنَا اس سے ان تمام دلائل کی طرف اشارہ ہے جن سے ابراہیم ( علیہ السلام) نے حجت پکڑی۔ اپنی قوم کے خلاف فلما جن علیہ الّیل سے وہم مہتدون تک۔ ٰاتَیْنٰہَآ اِبْرٰہِیْمَ عَلٰی قَوْمِہٖ یہ خبر کے بعد خبر ہے۔ نَرْفَعُ دَرَجٰتٍ مَّنْ نَّشَآئُعلم و حکمت میں۔ قراءت : درجات کو کوفی نے تنوین سے پڑھا ہے۔ اس میں معتزلہ کے اس قول کی تردید ہے کہ جو اصلح کے سلسلہ میں وہ کہتے ہیں۔ اِنَّ رَبَّکَ حَکِیْمٌ رفع کے ساتھ عَلِیْمٌ اہلیت کو جانتے ہیں۔
Top