Madarik-ut-Tanzil - Al-An'aam : 69
وَ مَا عَلَى الَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِّنْ شَیْءٍ وَّ لٰكِنْ ذِكْرٰى لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
وَمَا : اور نہیں عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَتَّقُوْنَ : پرہیز کرتے ہیں مِنْ : سے حِسَابِهِمْ : ان کا حساب مِّنْ : کوئی شَيْءٍ : چیز وَّلٰكِنْ : اور لیکن ذِكْرٰي : نصیحت کرنا لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَّقُوْنَ : ڈریں
اور پرہیزگاروں پر ان لوگوں کے حساب کی کچھ بھی جواب دہی نہیں ہاں نصیحت تاکہ وہ بھی پرہیزگار ہوں
ہر ایک اپنے محاسبہ سے دوچار ہوگا : آیت 69 : وَمَا عَلَی الَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ مِنْ حِسَابِہِمْ ان لوگوں کو محاسبہ سے جو قرآن مجید کی تکذیب میں مصروف ہیں۔ اور استہزاء کر رہے ہیں۔ مِّنْ شَیْئٍیعنی ان متقین پر جو ان کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں ان کے محاسبہ میں سے کوئی چیز لازم نہ ہوگی وہ محاسبہ جو ان کے گناہوں پر کیا جائے گا۔ وَّلٰکِنْ ان پر لازم ہے کہ ان کو نصیحت کرتے رہیں۔ ذِکْرٰیجب کہ ان کو سنیں کہ وہ استہزاء میں مصروف ہیں۔ ان کے پاس سے اٹھنے اور ان کے اس فعل سے نفرت کرتے ہوئے اور ان کو نصیحت کرتے ہوئے۔ ذکر ٰی منصوب ہے۔ مطلب یہ ہے کہ وہ ان کو نصیحت کریں نصیحت کرنا۔ یا مرفوع ہے تقدیر عبارت یہ ہے لکن علیہم ذکرٰی پس ذکر ٰی مبتداء اور علیہم اس کی خبر ہے۔ لَعَلَّہُمْ یَتَقُوْنَشاید کہ وہ استہزاء میں مصروف ہونے سے بطور حیا باز رہیں یا ان کی برائی کو ناپسند کرتے ہوئے۔
Top