Madarik-ut-Tanzil - Al-An'aam : 34
وَ لَقَدْ كُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِكَ فَصَبَرُوْا عَلٰى مَا كُذِّبُوْا وَ اُوْذُوْا حَتّٰۤى اَتٰىهُمْ نَصْرُنَا١ۚ وَ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ١ۚ وَ لَقَدْ جَآءَكَ مِنْ نَّبَاِی الْمُرْسَلِیْنَ
وَلَقَدْ كُذِّبَتْ : اور البتہ جھٹلائے گئے رُسُلٌ : رسول (جمع) مِّنْ قَبْلِكَ : آپ سے پہلے فَصَبَرُوْا : پس صبر کیا انہوں نے عَلٰي : پر مَا كُذِّبُوْا : جو وہ جھٹلائے گئے وَاُوْذُوْا : اور ستائے گئے حَتّٰى : یہانتک کہ اَتٰىهُمْ : ان پر آگئی نَصْرُنَا : ہماری مدد وَلَا مُبَدِّلَ : نہیں بدلنے والا لِكَلِمٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی باتوں کو وَ : اور لَقَدْ : البتہ جَآءَكَ : آپ کے پاس پہنچی مِنْ : سے (کچھ) نَّبَاِى : خبر الْمُرْسَلِيْنَ : رسول (جمع)
اور تم سے پہلے بھی پیغمبر جھٹلائے جاتے رہے تو وہ تکذیب اور ایذاء پر صبر کرتے رہے۔ یہاں تک کہ ان کے پاس ہماری مدد پہنچتی رہی۔ اور خدا کی باتوں کو کوئی بھی بدلنے والا نہیں۔ اور تم کو پیغمبروں (کے احوال) کی خبریں پہنچ چکی ہیں (تو تم بھی صبر سے کام لو)
تسلی کا دوسرا انداز : آیت 34 : وَلَقَدْ کُذِّبَتْ رُسُلٌ مِّنْ قَبْلِکَ اس میں رسول اللہ ﷺ کو تسلی دی۔ اس میں دلیل ہے کہ فانہم لا یکذبونک میں آپ کی تکذیب کی نفی نہیں۔ بلکہ یہ بات اس طرح ہے۔ جیسے تمہارے غلام کی لوگ توہین کریں تو تم کہو کہ وہ تو تیری نہیں کرتے بلکہ وہ میری توہین کرتے ہیں۔ فَصَبَرُوْا صبر۔ کسی ناپسند طبع پر نفس کو روکنا۔ عَلٰی مَا کُذِّبُوْا وَاُوْذُوْا اپنی تکذیب پر اور ایذاء پر۔ حَتّٰی اَتٰہُمْ نَصْرُنَا وَلَا مُبَدِّلَ لِکَلِمٰتِ اللّٰہِیعنی اس کے وعدوں کو۔ جیسا کہ دوسری آیت : وَلَقَدْ سَبَقَتْ کَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِیْنَ اِنَّہُمْ لَہُمُ الْمَنْصُوْرُوْنَ (الصافات : 171‘ 172) انا لننصر رسلنا۔ غافر آیت 51۔ تو کلمات سے مراد وعدے ہیں۔ وَلَقَدْ جَآئَ کَ مِنْ نَّبَاِی الْمُرْسَلِیْنَ نبأ سے مراد یعنی خبریں۔ اور بعض واقعات اور جو مشرکین کی طرف سے انہوں نے تکالیف برداشت کیں۔ : اخفش (رح) نے کہا۔ کہ من زائدہ ہے فاعل نَـبَأ المرسلین ہے جبکہ سیبویہ واجب میں اس کو زائدہ ماننے کے لیے تیار نہیں۔
Top