Madarik-ut-Tanzil - Al-An'aam : 30
وَ لَوْ تَرٰۤى اِذْ وُقِفُوْا عَلٰى رَبِّهِمْ١ؕ قَالَ اَلَیْسَ هٰذَا بِالْحَقِّ١ؕ قَالُوْا بَلٰى وَ رَبِّنَا١ؕ قَالَ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ۠   ۧ
وَلَوْ : اور اگر (کبھی) تَرٰٓي : تم دیکھو اِذْ وُقِفُوْا : جب وہ کھڑے کئے جائیں گے عَلٰي : پر (سامنے) رَبِّهِمْ : اپنا رب قَالَ : وہ فرمائے گا اَلَيْسَ : کیا نہیں هٰذَا : یہ بِالْحَقِّ : سچ قَالُوْا : وہ کہیں گے بَلٰى : ہاں وَرَبِّنَا : قسم ہمارے رب کی قَالَ : وہ فرمائے گا فَذُوْقُوا : پس چکھو الْعَذَابَ : عذاب بِمَا : اس لیے کہ كُنْتُمْ تَكْفُرُوْنَ : تم کفر کرتے تھے
اور کاش تم (ان کو اسوقت) دیکھو جب یہ اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے کئے جائینگے اور وہ فرمائے گا کیا یہ (دوبارہ زندہ ہونا) برحق نہیں تو کہیں گے کیوں نہیں پروردگار کی قسم (بالکل برحق ہے) خدا فرمائے گا اب کفر کے بدلے (جو دنیا میں کرتے تھے) عذاب کے مزے چکھو۔
بعثت کے منکر اقراری بن جائیں گے : آیت 30 : وَلَوْ تَرٰٓی اِذْ وُقِفُوْْا عَلٰی رَبِّہِمْ یہ سوال اور تو بیخ کے لیے روکنے سے مجاز ہے جیسا کہ مجرم غلام کو آقا کے سامنے سزا کے لیے لایا جائے یا ان کو اپنے رب کی جزاء کے پاس کھڑا کیا جائے گا۔ قَالَیہ سوال مقدر کا جواب ہے گویا اس طرح فرمایا ان کا رب انہیں کیا کہے گا جبکہ ان کو اس کی بارگاہ میں کھڑا کیا جائے گا۔ تو کہا گیا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے۔ اَلَیْسَ ہٰذَا کیا یہ بعث نہیں ہے۔ بِالْحَقِّجو واقع میں موجود ہے اور یہ بعث کے جھٹلانے پر ان کو عار دلائی جارہی ہے۔ اور کفار کے اس قول پر عار دلائی جا رہی ہے کہ جب وہ بعث کے متعلق سن پاتے تو یہ کہتے کہ یہ حق نہیں۔ قَالُوْا بَلٰی وَ رَبِّنَاوہ اقرار کریں گے اور اپنے اقرار کو قسم سے پختہ کریں گے۔ قَالَاللہ تعالیٰ فرمائیں گے۔ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُوْنَ تمہارے کفر کے سبب۔
Top