Madarik-ut-Tanzil - Al-An'aam : 136
وَ جَعَلُوْا لِلّٰهِ مِمَّا ذَرَاَ مِنَ الْحَرْثِ وَ الْاَنْعَامِ نَصِیْبًا فَقَالُوْا هٰذَا لِلّٰهِ بِزَعْمِهِمْ وَ هٰذَا لِشُرَكَآئِنَا١ۚ فَمَا كَانَ لِشُرَكَآئِهِمْ فَلَا یَصِلُ اِلَى اللّٰهِ١ۚ وَ مَا كَانَ لِلّٰهِ فَهُوَ یَصِلُ اِلٰى شُرَكَآئِهِمْ١ؕ سَآءَ مَا یَحْكُمُوْنَ
وَجَعَلُوْا : اور انہوں نے ٹھہرایا لِلّٰهِ : اللہ کیلئے مِمَّا : اس سے جو ذَرَاَ : اس نے پیدا کیا مِنَ الْحَرْثِ : کھیتی سے وَالْاَنْعَامِ : اور مویشی نَصِيْبًا : ایک حصہ فَقَالُوْا : پس انہوں نے کہا ھٰذَا : یہ لِلّٰهِ : اللہ کیلئے بِزَعْمِهِمْ : اپنے خیال میں وَھٰذَا : اور یہ لِشُرَكَآئِنَا : ہمارے شریکوں کے لیے فَمَا : پس جو كَانَ : ہے لِشُرَكَآئِهِمْ : ان کے شریکوں کے لیے فَلَا : تو نہیں يَصِلُ : پہنچتا اِلَى : طرف۔ کو اللّٰهِ : اللہ وَمَا : اور جو كَانَ : ہے لِلّٰهِ : اللہ کیلئے فَهُوَ : تو وہ يَصِلُ : پہنچتا ہے اِلٰي : طرف (کو) شُرَكَآئِهِمْ : ان کے شریک سَآءَ : برا ہے مَا يَحْكُمُوْنَ : جو وہ فیصلہ کرتے ہیں
اور (یہ لوگ) خدا ہی کی پیدا کی ہوئی چیزوں یعنی کھیتی اور چوپایوں میں خدا کا بھی ایک حصّہ مقرر کرتے ہیں اور اپنے خیال (باطل) سے کہتے ہیں کہ یہ (حصّہ) تو خدا کا اور یہ ہمارے شریکوں (یعنی بتوں) کا۔ تو جو حصّہ ان کے شریکوں کا ہوتا ہے وہ تو خدا کی طرف نہیں جاسکتا۔ اور جو حصّہ خدا کا ہوتا ہے وہ ان کے شریکوں کی طرف جاسکتا ہے یہ کیسا برا انصاف ہے
کفار کی من مانی تحریمات کی مذمت : آیت 136: وَجَعَلُوْا لِلّٰہِ مِمَّا ذَرَاَمِنَ الْحَرْثِ وَالْاَنْعَامِ نَصِیْبًا یعنی بتوں کے لئے حصہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی دلالت پر اکتفا کیا گیا۔ فَقَالُوْا ہٰذَا لِلّٰہِ بِزَعْمِہِمْ وَ ہٰذَا لِشُرَکَآپنَا۔ قراءت : علی نے بزعمہم پڑھا اور اسی طرح مابعد بھی۔ یعنی زعموا انہ للّٰہ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تو ان کو حکم نہیں دیا اور نہ ان کے لئے وہ تقسیم جائز تھی۔ فَمَا کَانَ لِشُرَکَآپہِمْ فَلَا یَصِلُ اِلَی اللّٰہِ یعنی ان مصارف میں نہ مل سکتا جن میں وہ اس کو صرف کرتے تھے۔ یعنی مہمانوں کی میزبانی اور مساکین پر صدقہ۔ وَمَاکَانَ لِلّٰہِ فَہُوَ یَصِلُ اِلٰی شُرَکَآپہِمْ ان کے خرچہ جات میں صرف کرلیتے اور ان کے سادھوئوں کو جاری کردیتے روایت میں مذکور ہے کہ وہ بعض چیزوں جیسے کھیتی اور جانوروں کے بچے اور ان دونوں میں سے کچھ اشیاء اپنے معبودوں کے لئے جب وہ دیکھتے کہ جو اللہ کا حصہ ہے وہ عمدہ اور بڑھنے والا ہے تو رجوع کر کے اصنام کے لئے مقرر کردیتے اور جب بتوں والا حصہ بڑھا ہوا ہوتا تو اس کو ان کے لئے ہی چھوڑ دیتے۔ اور زبان سے کہہ دیتے کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ تو غنی ہے۔ حالانکہ یہ حرکت اپنے معبودوں سے محبت کی بناء پر تھی۔ اور ان کو ترجیح اور اہمیت دینے کی وجہ سے تھی۔ اس میں اشارہ کردیا گیا کہ اللہ تعالیٰ اس کے زیادہ حقدار ہیں کہ اضافے والا حصہ ان کے نام پر مقرر کیا جائے۔ کیونکہ اسی نے تو وہ پیدا کیا۔ پھر ان کی اس قبیح حرکت کی اس طرح مذمت فرمائی۔ سَآئَ مَا یَحْکُمُوْنَ اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں اپنے معبودوں کو ترجیح دیکر۔ اور ان کا عمل غیر مشروع چیزوں پر ہے۔ ماؔ موضع رفع میں ہے یعنی ساء الحکم حکمھم ان کا فیصلہ بدترین ہے۔ یا منصوب ہے یعنی ساء حکمًا حکمہم حکم کے لحاظ سے برا ہے ان کا حکم۔
Top