Madarik-ut-Tanzil - Al-An'aam : 131
ذٰلِكَ اَنْ لَّمْ یَكُنْ رَّبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرٰى بِظُلْمٍ وَّ اَهْلُهَا غٰفِلُوْنَ
ذٰلِكَ : یہ اَنْ : اس لیے کہ لَّمْ يَكُنْ : نہیں ہے رَّبُّكَ : تیرا رب مُهْلِكَ : ہلاک کر ڈالنے والا الْقُرٰي : بستیاں بِظُلْمٍ : ظلم سے (ظلم کی سزا میں) وَّاَهْلُهَا : جبکہ ان کے لوگ غٰفِلُوْنَ : بیخبر ہوں
(اے محمد) یہ (جو پیغمبر آتے رہے اور کتابیں نازل ہوتی رہیں تو) اس لیے کہ تمہارا پروردگار ایسا نہیں کہ بستیوں کو ظلم سے ہلاک کردے اور وہاں کے رہنے والوں کو کچھ بھی خبر نہ ہو۔
خبردار کئے بغیر عذاب نہیں آتا : آیت 131: ذٰلِکَ یہ اشارہ اس طرف ہے جو پہلے گزرا کہ ان کی طرف بعثت رسل ہوئی یہ محذوف مبتداء کی خبر ہے۔ یعنی الامر ذلک۔ اَنْ لَّمْ یَکُنْ رَّبُّکَ مُہْلِکَ الْقُرٰی بِظُلْمٍ وَّ اَہْلُہَا غٰفِلُوْنَ یہ تعلیل ہے یعنی بات اسی طرح ہے جو ہم نے تم پر بیان کردی اس لئے کہ یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ تیرا رب کسی بستی کو ظلم کے سبب ہلاک کر دے۔ اس طور پر کہ اَن مصدر یہ ہو۔ دوسرا قول ان محففہ من المثقلہ بھی ہوسکتا ہے۔ مطلب یہ ہے کیونکہ حالت اور بات یہ ہے۔ کہ تیرا رب ظلم سے کسی بستی کو ہلاک کرنے والا نہیں اس ظلم کے سبب جس کا انہوں نے ارتکاب کیا یا اس حال میں وہ ظلم کرنے والا ہوتا اگر رسول اور کتاب کے ذریعہ خبر دار کرنے کے بغیر غفلت کی حالت میں ان کو ہلاک کردیتا۔ حالانکہ اس کی ذات ظلم سے پاک ہے۔
Top