Madarik-ut-Tanzil - Al-An'aam : 103
لَا تُدْرِكُهُ الْاَبْصَارُ١٘ وَ هُوَ یُدْرِكُ الْاَبْصَارَ١ۚ وَ هُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ
لَا تُدْرِكُهُ : نہیں پاسکتیں اس کو الْاَبْصَارُ : آنکھیں وَهُوَ : اور وہ يُدْرِكُ : پاسکتا ہے الْاَبْصَارَ : آنکھیں وَهُوَ : اور وہ اللَّطِيْفُ : بھید جاننے والا الْخَبِيْرُ : خبردار
(وہ ایسا ہے کہ) نگاہیں اس کا ادراک نہیں کرسکتیں اور وہ نگاہوں کا ادراک کرسکتا ہے۔ اور وہ بھید جاننے والا خبردار ہے۔
معتزلہ کے بیجا استدلال اور اس کا جواب اور یہ کہ رئویت برحق ہے : آیت 103 : لَا تُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُ آنکھیں اس کا احاطہ نہیں کرسکتیں یا ان کی آنکھیں جن کا تذکرہ پہلے ہوا جنات و ملائکہ معتزلہ نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ دیدار محال ہے مگر ان کا یہ استدلال محض باطل ہے۔ کیونکہ نفی ادراک کی ہے رؤیت کی نہیں۔ ادراک کا معنی کسی چیز کی حقیقت پالینا۔ اور اس کو ہر طرف سے گھیر لینا۔ اور کامل طور پر کسی چیز کی تہ تک پہنچ جانا۔ اور جس کی حدود و جہات محال ہوں تو اس کا ادراک محال ہے نہ کہ رؤیت۔ پس ادراک رؤیت کے مقابلے میں اس طرح ہے جیسا احاطہ بمقابلہ علم پس رؤیت بھی اس طرح ہے۔ کیونکہ وہ بھی علم کا ایک حصہ ہے۔ اس طور پر کہ آیت کا مورد تو تمدح (تعریف چاہتا ہے) ہے جو ثبوت رؤیت کو لازم کر رہا ہے اس لیے کہ ایسی نفی ادراک جس سے رؤیت کا محال ہونا نکلے اس میں تمدح پایا ہی نہیں جاتا۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ جو دیکھا نہیں جاسکتا اس کا ادراک نہیں ہوسکتا۔ بلاشبہ نفی ادراک میں تمدح کے پانے کی صورت ثبوت رؤیت ہے رؤیت کے ثبوت کے ساتھ ادراک کی نفی تو ذات باری تعالیٰ سے متناہی و محدود ہونے کا نقص زائل کرتی ہے۔ پس اس لحاظ سے آیت ہماری دلیل بن گئی۔ جو معتزلہ کے خلاف ہے۔ اگر وہ گہری نگاہ ڈالتے تو اس ذمہ سے علیحدگی کو غنیمت شمار کرتے۔ جو آدمی رؤیت کی نفی کرتا ہے اس کو اس بات کی نفی کرنا پڑے گی کہ وہ معلوم و موجود ہے۔ ورنہ وہ جب موجود کو بلا کیفیت و جہت کے جانتا ہے ہر موجود کے بر خلاف تو پھر یہ کیونکر درست نہیں کہ وہ ہر مرئی کے بر خلاف ہر چیز کو بلا کیفیت و جہت کے دیکھے۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ رؤیت نام ہی اس بات کا ہے کہ آنکھ سے کسی چیز کا اسی طرح ثابت ہونا جس طرح وہ ہے پس اگر وہ شیٔ جہت میں ہوگی تو وہ اس جہت میں دیکھے گا اگر وہ جہت نہ ہوگی تو وہ اس جہت میں نہیں دیکھے گا۔ مسئلہ : یہ ہے کہ اگر رؤیت و ادراک کے معنی کو مان بھی لیں تب بھی نفس رؤیت کی صراحت ہے رؤیت کے محال ہونے کی صراحت نہیں۔ یعنی یہ مطلب نہیں کہ کوئی آنکھ اس کو دیکھ ہی نہیں سکتی۔ وَہُوَ لطیف ادراک سے یُدْرِکُ الْاَبْصَارَ وَہُوَ اللَّطِیْفُیعنی دقیق امور کو جاننے والا اور ان کی مشکلات سے واقف ہے۔ الْخَبِیْرُ وہ اشیاء کے ظواہر و بواطن سے واقف ہے۔ یہ لف ونشر مرتب کے قبیل سے ہے۔
Top