Madarik-ut-Tanzil - An-Nisaa : 40
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ١ۚ وَ اِنْ تَكُ حَسَنَةً یُّضٰعِفْهَا وَ یُؤْتِ مِنْ لَّدُنْهُ اَجْرًا عَظِیْمًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يَظْلِمُ : ظلم نہیں کرتا مِثْقَالَ : برابر ذَرَّةٍ : ذرہ وَاِنْ : اور اگر تَكُ : ہو حَسَنَةً : کوئی نیکی يُّضٰعِفْھَا : اس کو کئی گنا کرتا ہے وَيُؤْتِ : اور دیتا ہے مِنْ لَّدُنْهُ : اپنے پاس سے اَجْرًا : ثواب عَظِيْمًا : بڑا
خدا کسی کی ذرا بھی حق تلفی نہیں کرتا اور اگر نیکی (کی) ہوگی تو اس کو دو چند کردے گا اور اپنے ہاں سے اجر عظیم بخشے گا
آیت 40 : اِنَّ اللّٰہَ لَا یَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ (بیشک اللہ تعالیٰ ایک ذرہ کے برابر ظلم کرنے والے نہیں) ذرّہ کی تحقیق : ذَرَّۃٌ۔ اصل میں چھوٹی چیونٹی کو کہتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے۔ کہ انہوں نے اپنا ہاتھ مٹی میں داخل کیا۔ پھر اس کو اوپر اٹھایا پھر اس میں پھونک ماری پھر فرمایا۔ کہ ان میں سے ہر ایک ذرہ ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ دھول اور اڑتے غبار کا ہر جزء ذرہ ہے۔ وَاِنْ تَکُ حَسَنَۃً ( اور اگر ذرہ بھر نیکی ہوگی) مثقال کی ضمیر مؤنث لائی گئی۔ کیونکہ اس کی نسبت حسنۃ مؤنث کی طرف ہے۔ نحو و قراءت : نحو : حجازی ٗ کَانَ کو تامہ قرار دیتے ہیں۔ تکن کی نون کو کثرت استعمال کی وجہ سے حذف کردیا۔ یُّضٰعِفْہَا (وہ اس کا ثواب کئی گنا کر دے گا) ۔ قراءت : مکی وشامی قراء نے یُضَعِّفْہَا پڑھا ہے۔ وَیُؤْتِ مِنْ لَّدُنْہُ اَجْرًا عَظِیْمًا (اسے اجر عظیم عنایت فرمائیں گے) یعنی اللہ تعالیٰ اپنی طرف سے اس نیکی کرنے والے کو بہت بڑا اجر عنایت فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے جس اجر کو خود عظیم فرمایا اس کی مقدار کو کون جانتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دنیا کے سامان کو متاع قلیل کہا۔ ردِ معتزلہ : اس میں معتزلہ فرقہ کی تردید ہے کہ جنہوں نے گناہ کبیرہ کے مرتکب کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنمی قرار دیا خواہ اس کی کتنی ہی نیکیاں کیوں نہ ہوں۔
Top