Madarik-ut-Tanzil - An-Nisaa : 152
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖ وَ لَمْ یُفَرِّقُوْا بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْهُمْ اُولٰٓئِكَ سَوْفَ یُؤْتِیْهِمْ اُجُوْرَهُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۠   ۧ
وَ : اور الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَرُسُلِهٖ : اور اس کے رسولوں پر وَلَمْ يُفَرِّقُوْا : اور فرق نہیں کرتے بَيْنَ : درمیان اَحَدٍ : کسی کے مِّنْهُمْ : ان میں سے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ سَوْفَ : عنقریب يُؤْتِيْهِمْ : انہیں دے گا اُجُوْرَهُمْ : ان کے اجر وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : نہایت مہربان
اور جو لوگ خدا اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لائے اور ان میں سے کسی میں فرق نہ کیا (یعنی سب کو مانا) ایسے لوگوں کو وہ عنقریب ان (کی نیکیوں) کے صلے میں عطا فرمائے گا اور خدا بخشنے والا مہربان ہے۔
آیت 152 : وَالَّذِیْنَ ٰامَنُوْا بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖ وَلَمْ یُفَرِّقُوْا بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْہُمْ (اور وہ لوگ جو ایمان لائے اللہ اور اس کے رسولوں پر اور انہوں نے کسی ایک میں بھی فرق نہیں کیا) نحو : لفظ احد کی طرف اضافت بَیْنَ کی درست ہے کیونکہ احد کا لفظ واحد ٗ مذکر و مؤنث اور جمع تثنیہ و جمع مذکر و مؤنث میں برابر ہے۔ نکرہ ہے عموم نفی پر دلالت کرتا ہے۔ اُولٰٓئِکَ سَوْفَ یُؤْتِیْہِمْ اُجُوْرَہُمْ وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا (ان لوگوں کو ضرور اللہ تعالیٰ ان کا ثواب عنایت فرمائے گا۔ اور اللہ تعالیٰ بخشنے والے مہربان ہیں) ۔ قراءت : یؤتیہم کو حفص نے یا سے پڑھا جبکہ حمزہ عاصم ٗ ابن کثیر ٗ ابو عمرو ٗ نافع ٗ ابن عامر وکسائی وابو جعفر ٗ خلف نے نُؤتیہم نون سے پڑھا ہے۔ اجور سے مراد موعودہ ثواب ہے۔ اللہ تعالیٰ کے غفور ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ سیئات کو چھپا دیتے ہیں۔ رحیمًا مہربان ہیں کہ نیکیاں قبول کرتے ہیں۔ تردید معتزلہ : اس آیت میں معتزلہ کے اس باطل اعتقاد کی تردید ہے کہ کبیرہ گناہوں والا ہمیشہ آگ میں رہے گا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا۔ اور اس نے اعتقاد میں رسولوں کے درمیان تفریق نہ کی تو اللہ تعالیٰ اس کو اس کا اجر دیتے ہیں۔ اور مرتکب کبیرہ ان تمام عقائد کو ماننے والا ہے۔ پس وہ بھی اس وعدہ میں داخل ہوگیا۔ اسی طرح ان لوگوں کے قول کی بھی تردید ہے جو اللہ تعالیٰ کی فعلی صفات کے قدیم ہونے کے قائل نہیں جیسے رحمت مغفرت وغیرہ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : وکان اللّٰہ غفورًا رحیمًا کہ وہ غفور رحیم ہے۔ حالانکہ ان کا قول یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ ازل میں غفور رحیم نہیں بلکہ اب غفور رحیم بنا ہے۔ (فافہم و تدبر)
Top