Madarik-ut-Tanzil - Az-Zumar : 71
وَ سِیْقَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِلٰى جَهَنَّمَ زُمَرًا١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءُوْهَا فُتِحَتْ اَبْوَابُهَا وَ قَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَاۤ اَلَمْ یَاْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ یَتْلُوْنَ عَلَیْكُمْ اٰیٰتِ رَبِّكُمْ وَ یُنْذِرُوْنَكُمْ لِقَآءَ یَوْمِكُمْ هٰذَا١ؕ قَالُوْا بَلٰى وَ لٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ
وَسِيْقَ : اور ہانکے جائیں گے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْٓا : کفر کیا (کافر) اِلٰى : طرف جَهَنَّمَ : جہنم زُمَرًا ۭ : گروہ در گروہ حَتّىٰٓ اِذَا : یہاں تک کہ جب جَآءُوْهَا : وہ آئیں گے وہاں فُتِحَتْ : کھول دیے جائیں گے اَبْوَابُهَا : اس کے دروازے وَقَالَ : اور کہیں گے لَهُمْ : ان سے خَزَنَتُهَآ : اس کے محافظ اَلَمْ يَاْتِكُمْ : کیا نہیں آئے تھے تمہارے پاس رُسُلٌ : رسول (جمع) مِّنْكُمْ : تم میں سے يَتْلُوْنَ : وہ پڑھتے تھے عَلَيْكُمْ : تم پر اٰيٰتِ رَبِّكُمْ : تمہارے رب کی آیتیں (احکام) وَيُنْذِرُوْنَكُمْ : اور تمہیں ڈراتے تھے لِقَآءَ : ملاقات يَوْمِكُمْ : تمہارا دن ھٰذَا ۭ : یہ قَالُوْا : وہ کہیں گے بَلٰى : ہاں وَلٰكِنْ : اور لیکن حَقَّتْ : پورا ہوگیا كَلِمَةُ : حکم الْعَذَابِ : عذاب عَلَي : پر الْكٰفِرِيْنَ : کافروں
اور کافروں کو گروہ گروہ بنا کر جہنم کی طرف لے جائیں گے یہاں تک کہ جب وہ اسکے پاس جائیں گے تو اس کے دروازے کھول دئیے جائیں گے تو اس کے داروغہ ان سے کہیں گے کہ کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے پیغمبر نہیں آئے تھے جو تم کو تمہارے پروردگار کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور اس دن کے پیش آنے سے ڈراتے تھے ؟ کہیں گے کیوں نہیں لیکن کافروں کے حق میں عذاب کا حکم متحقق ہوچکا تھا
وَسِيْقَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِلٰى جَهَنَّمَ زُمَرًا، اور کافر جہنم کی طرف گروہ گروہ کر کے ہانکے جائیں گے۔ زبردستی ان کو چلایا جائے گا جیسا کہ قیدیوں سے کیا جاتا ہے اور بادشاہ کے خلاف بغاوت کرنے والوں سے کیا جاتا ہے۔ جب کہ ان کو قید میں ڈالا جانا ہو۔ یا قتل کرنا ہو۔ زمراً ، یہ حال ہے، یعنی ایک دوسرے کے پیچھے متفرق جماعتوں کی صورت میں۔ حَتّىٰٓ اِذَا جَاۗءُوْهَا فُتِحَتْ اَبْوَابُهَا : یہاں تک کہ جب وہ دوزخ کے پاس پہنچیں گے تو اس کے دروازے کھول دیے جائیں گے، قراءت : کوفی نے فُتِحَتْ میں دونوں میں تخفیف پڑھی ہے۔ ابواب جہنم سات ہیں : ابواب جہنم سات ہیں، وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَــتُهَآ، ان کو جہنم کے محافظ کہیں گے، خزنۃ سے جہنم کے حفاظتی فرشتے مراد ہیں۔ وہ فرشتے جہنمیوں کو عذاب دینے پر مقرر ہیں۔ اَلَمْ يَاْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ ، کیا تمہارے پاس تم ہی لوگوں میں سے پیغمر نہ آئے تھے۔ منکم سے مراد اولاد آدم میں سے۔ يَتْلُوْنَ عَلَيْكُمْ اٰيٰتِ رَبِّكُمْ وَيُنْذِرُوْنَكُمْ لِقَاۗءَ يَوْمِكُمْ ھٰذَا، جو تم کو تمہارے رب کی آیات پڑھ کر سنایا کرتے تھے اور تم کو تمہارے پاس دن کے پیش آنے سے ڈرایا کرتے تھے۔ یوم سے وقت مراد ہے۔ اور اس سے دخول نار کا وقت ہے قیامت کا دن مراد نہیں ہے۔ قَالُوْا بَلٰى، کافر کہیں گے ہاں، وہ ہمارے پاس آئے اور انہوں نے ہم پر اللہ تعالیٰ کی آیات پڑھیں۔ وَلٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ ، لیکن عذاب کا وعدہ کافروں پر پورا ہو کر رہا۔ لیکن ہم پر اللہ تعالیٰ کی آیات لازم آگئیں وہ یہ ہے۔ لاملان جہنم : السجدۃ :13، ہماری بد اعمالیوں کے باعث جیسا کہ دوسرے مقام پر ہے۔ ربنا غلبت علینا شقوتنا و کنا قوما ضالین (المومنون :106) ۔ اس میں انہوں نے اس عمل کا ذکر کیا جو عذاب کو لازم کرنے والا تھا اور وہ کفر و گمراہی ہے۔
Top