Madarik-ut-Tanzil - Az-Zumar : 56
اَنْ تَقُوْلَ نَفْسٌ یّٰحَسْرَتٰى عَلٰى مَا فَرَّطْتُّ فِیْ جَنْۢبِ اللّٰهِ وَ اِنْ كُنْتُ لَمِنَ السّٰخِرِیْنَۙ
اَنْ تَقُوْلَ : کہ کہے نَفْسٌ : کوئی شخص يّٰحَسْرَتٰى : ہائے افسوس عَلٰي : اس پر مَا فَرَّطْتُّ : جو میں نے کوتاہی کی فِيْ : میں جَنْۢبِ اللّٰهِ : اللہ کا حق وَاِنْ كُنْتُ : اور یہ کہ میں لَمِنَ : البتہ۔ سے السّٰخِرِيْنَ : ہنسی اڑانے والے
کہ (مبادا اس وقت) کوئی متنفس کہنے لگے کہ (ہائے ہائے) اس تقصیر پر افسوس ہے جو میں نے خدا کے حق میں کی اور میں تو ہنسی ہی کرتا رہا
قیامت کے دن حکم الٰہی میں کوتاہی کا اعتراف : آیت، کبھی کوئی شخص کہنے لگے۔ یہ اصل میں لئلا تقول ہے۔ نفس، نفس کو یہاں نکرہ لائے۔ کیونکہ اس سے مراد تمام نہیں بلکہ بعض ہیں اور وہ نفوس کافرہ ہیں۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ اس سے وہ چنے ہوئے لوگ مراد ہوں۔ جو کفر پر شدید مصر ہوتے ہیں۔ یا بڑے عذاب کیلئے ان کو چن لیا گیا اور یہ بھی درست ہے کہ اس سے کثرت مراد لی جائے۔ یحسرتی، کہ افسوس میری اس کوتاہی پر، یائے متکلم کو الف سے بدل دیا۔ قراءت : یہ یا حسرتی اصل کی بنیاد پر پڑھا گیا ہے اور یا حسرتای بھی پڑھا گیا اس میں یاء کے عوض میں لائی جانے والی الف اور خود یاء کو جمع کردیا گیا ہے۔ آیت، جو میں کی، فرط کوتاہی کرنا، ما مصدریہ ہے اس کی مثال سورة توبہ میں موجود ہے بما رحبت (التوبہ :25) ۔ آیت، اللہ تعالیٰ کی جناب میں۔ 1 ۔ اللہ تعالیٰ کے حکم میں یا اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں یا اللہ تعالیٰ کی ذات کے بارے میں قول ابن مسعود ؓ اور عبداللہ بن مسعود ؓ کے حروف میں فی ذکر اللہ ہے یعنی اللہ تعالیٰ کی یاد میں الجنب جانب و طرف۔ کہتے ہیں، ان افی جنب فلان و جانبہ وناحیتہ و فلان لین الجانب والجنب۔ پھر کہتے ہیں۔ فرط فی جنبہ وفی جانبہ اس سے انکا مقصد اس کے حق میں کوتاہی مراد ہوتا ہے۔ اور یہ درحقیقت کنایہ ہے کیونکہ جب تم نے امر کو آدمی اور اس کے مقام کی جگہ ثابت کردیا تو گویا تم نے اس آدمی کو اس میں ثابت کردیا اور اس ارشاد نبوی کا یہی مطلب ہے کہ شرک خفی یہ ہے کہ آدمی کسی کے مرتبہ کی وجہ سے نماز پڑھے (رواہ احمد) اب مکان الرجل سے مراد لاجل الرجل ہے اس آدمی کی خاطر۔ قول زجاج (رح) ۔ اس کا معنی یہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے راستہ میں کوتاہی کی ہے اور وہ طریق توحید باری تعالیٰ اور نبوت محمد ﷺ کا اقرار ہے۔ آیت، اور میں تو تمسخر ہی کرتا رہا، ساخر کا معنی استہزاء کرنے والا۔ قول قتادہ (رح) : اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کو ضائع کرنے پر اکتفاء نہ کیا بلکہ اطاعت کرنے والوں سے تمسخر پر اتر آیا۔ نحو۔ ان کنت حال کی وجہ سے محل نصب میں ہے گویا اس طرح فرمایا۔ فرطت وانا ساخر ای فرطت فی حال سخریتی۔ میں نے اپنے تمسخر کی حالت میں زیادتی کی ہے۔
Top