Madarik-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 8
اَوْ یُلْقٰۤى اِلَیْهِ كَنْزٌ اَوْ تَكُوْنُ لَهٗ جَنَّةٌ یَّاْكُلُ مِنْهَا١ؕ وَ قَالَ الظّٰلِمُوْنَ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا
اَوْ يُلْقٰٓى : یا ڈالا (اتارا) جاتا اِلَيْهِ : اس کی طرف كَنْزٌ : کوئی خزانہ اَوْ تَكُوْنُ : یا ہوتا لَهٗ جَنَّةٌ : اس کے لیے کوئی باغ يَّاْكُلُ : وہ کھاتا مِنْهَا : اس سے وَقَالَ : اور کہا الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِنْ تَتَّبِعُوْنَ : نہیں تم پیروی کرتے اِلَّا : مگر۔ صرف رَجُلًا : ایک آدمی مَّسْحُوْرًا : جادو کا مارا ہوا
یا اس کی طرف (آسمان سے) خزانہ اتارا جاتا یا اس کا کوئی باغ ہوتا کہ اس میں سے کھایا کرتا اور ظالم کہتے ہیں کہ تم تو ایک جادو زدہ شخص کی پیروی کرتے ہو
قراءت : حمزہ و علی نے تاکل پڑھا ہے۔ نحو : مضارع یلقی اور تکون کا انزل پر عطف بہت خوب ہے اگرچہ وہ ماضی ہے اور درمیان میں فیکونؔ مضارع ہے اور اس پر فائ اس لئے کہ وہ لولا کے جواب میں آئی ہے اور یہ قراءۃ مشہورہ کے مطابق منصوب ہے لولاؔ ھلا کے معنی میں ہے اور حکم استفہام والا ہے۔ وَ قَالَ الظّٰلِمُوْنَ (اور ظالموں نے کہا) ظالموں سے مراد خاص معینہ لوگ ہیں البتہ ضمیر کی جگہ ظاہر اسم لائے تاکہ ان کی بات کا ظالمانہ ہونا تحریر سے ثابت ہوجائے یہ لوگ کفار قریش ہی تھے۔ اِنْ تَتَّبِعُوْنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسْحُوْرًا (تم نہیں اتباع کرتے مگر ایک سحر کئے ہوئے آدمی کی) اس کو سحر کیا گیا جس سے جنون ہوگیا۔ نمبر 2۔ یہ سحر والا ہے اور وہ جنات کے اثر کو کہا جاتا ہے ان کی مراد یہ تھی کہ یہ انسان ہیں فرشتے نہیں۔
Top