Madarik-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 60
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اسْجُدُوْا لِلرَّحْمٰنِ قَالُوْا وَ مَا الرَّحْمٰنُ١ۗ اَنَسْجُدُ لِمَا تَاْمُرُنَا وَ زَادَهُمْ نُفُوْرًا۠۩  ۞   ۧ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جائے لَهُمُ : ان سے اسْجُدُوْا : تم سجدہ کرو لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کو قَالُوْا : وہ کہتے ہیں وَمَا : اور کیا ہے الرَّحْمٰنُ : رحمن اَنَسْجُدُ : کیا ہم سجدہ کریں لِمَا تَاْمُرُنَا : جسے تو سجدہ کرنے کو کہے وَزَادَهُمْ : اور اس نے بڑھا دیا ان کا نُفُوْرًا : بدکنا
اور جب ان (کفار) سے کہا جاتا ہے کہ رحمن کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں کہ رحمن کیا ؟ کیا جس کے لئے تم ہم سے کہتے ہو ہم اسکے آگے سجدہ کریں اور اس سے بدکتے ہیں
60: وَاِذَا قِیْلَ لَھُمُ (اور جب ان سے کہا جاتا ہے) جب محمد ﷺ مشرکین کو کہتے ہیں۔ اسْجُدُوْالِلرَّحْمٰنِ (کہ تم رحمان کو سجدہ کرو) اللہ تعالیٰ کیلئے نماز پڑھو اور خضوع اختیار کرو۔ قَالُوْاوَمَا الرَّحْمٰنُ (وہ کہتے ہیں رحمان کون ہے ؟ ) ہم تو رحمان کو نہیں جانتے کہ اس کو سجدہ کریں یہ سوال مسمیٰ بہٖ کے متعلق ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کو اس نام سے نہ جانتے تھے۔ اسی لئے مجہول کے متعلق سوال ماؔ سے کیا نمبر 2۔ رحمان کا معنی ہم نہیں جانتے کیونکہ ان کے کلام میں یہ مستعمل نہ تھا۔ جیسا کہ الرحیم، الراحم، الرحوم وغیرہ استعمال ہوتے تھے۔ اَنَسْجُدُ لِمَا تَاْمُرُنَا (کیا ہم اس کو سجدہ کریں جس کو تو ہمیں حکم دیتا ہے) اس ذات کو جس کو سجدہ کرنے کا ہمیں حکم دیتا ہے۔ نمبر 2۔ اس لئے کہ تو ہمیں اے محمد ﷺ ہمارے علم کے بغیر سجدہ کا حکم دیتا ہے۔ قراءت : علی و حمزہ نے یأ مرناؔ پڑھا ہے۔ گویا کہ بعض نے بعض کو کہا انسجد لمایا مرنا محمد یا ہمیں مسمیٰ رحمان کا حکم دیتے ہیں۔ اور ہم تو پہنچانتے نہیں کہ وہ کیا ہے ؟ وہ عناد پر اتر آئے کیونکہ اس کا مطلب اہل لغت کے ہاں ایسا رحمت والا کہ جس کی رحمت کی کوئی انتہاء نہیں کیونکہ فعلان مبالغہ کے اوزان میں سے ہے تم کہتے ہو رجل عطشان جبکہ وہ انتہائی پیاسا ہو۔ وَ زَادَھُمْ (اور ان کی نفرت بڑھ جاتی ہے) رحمان کو سجدہ کرنے کے حکم سے نُفُوْرًا (ایمان سے دوری) ۔
Top