Madarik-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 50
وَ لَقَدْ صَرَّفْنٰهُ بَیْنَهُمْ لِیَذَّكَّرُوْا١ۖ٘ فَاَبٰۤى اَكْثَرُ النَّاسِ اِلَّا كُفُوْرًا
وَلَقَدْ صَرَّفْنٰهُ : اور تحقیق ہم نے اسے تقسیم کیا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان لِيَذَّكَّرُوْا : تاکہ وہ نصیحت پکڑیں فَاَبٰٓى : پس قبول نہ کیا اَكْثَرُ النَّاسِ : اکثر لوگ اِلَّا : مگر كُفُوْرًا : ناشکری
اور ہم نے اس (قرآن کی آیتوں) کو طرح طرح کے لوگوں میں بیان کیا تاکہ نصیحت پکڑیں مگر بہت سے لوگوں نے انکار کے سوا قبول نہ کیا
بارش کو پھیرنے کا معنی : 50: وَلَقَدْ صَرَّفْنٰہُ بَیْنَھُمْ لِیَذَّکَّرُوْا (اور ہم نے پانی کو انسانوں میں گھما یا اور پھر ایا تاکہ لوگ غور کریں) قراءت : لِیَذَّکَّرُوْا حمزہ و علی نے پڑھا ان کی مراد یہ ہے کہ ہم نے یہ بات لوگوں کے درمیان قرآن اور تمام کتب منزلہ علی الرسل میں پھیر پھیر کر بیان کی۔ اور وہ بادل کا بننا اور بارش کا اترنا۔ تاکہ لوگ سوچ و بچار کریں اور عبرت حاصل کریں اور اس پانی میں اللہ تعالیٰ کے انعام کا حق پہچان کر شکریہ ادا کرلیں۔ فَاَبٰی اَکْثَرُ النَّاسِ اِلَّا کُفُوْرًا (مگر لوگوں کی اکثریت ناشکری کے بغیر نہ رہی) اکثریت نے کفر انِ نعمت کے علاوہ ہر بات سے انکار کردیا۔ اور نعمت کو جھٹلا دیا۔ اور کثرت میں قلت کردی۔ نمبر 2۔ تصریف کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے بارش کو مختلف شہروں میں مختلف اوقات میں بانٹ دیا اور مختلف نوعیت کی بارش کی کہیں موسلادھار اور کہیں ہلکی پھلکی بڑی بوندوں والی، چھوٹی بوندوں والی۔ مسلسل برسنے والی مگر لوگ ناشکری کر کے رہے اور یہ کہنے لگے فلاں ستارے کی وجہ سے بارش برسی۔ اللہ تعالیٰ کی صنعت و رحمت کو بالکل یاد نہیں کرتے۔ قول ابن عباس ؓ : کوئی سال دوسرے سال سے کم بارش والا نہیں ہوتا۔ لیکن اللہ تعالیٰ اس کو جہاں چاہتے ہیں پھیر دیتے ہیں اور پھر یہ آیت پڑھی۔ ایک روایت تفسیریہ یہ ہے کہ فرشتے ہر سال کی مقدار مطر اور عدد مطر جانتے ہیں کیونکہ وہ پہلے سے مختلف نہیں لیکن علاقے مختلف ہوجاتے ہیں کسی سال کسی علاقہ میں اگلے سال دوسرے علاقہ میں یہاں سے بلدۃؔ کے نکرہ لانے کا جواب اور اسی طرح انعام و اناسی کے نکرہ ذکر نے کا جواب نکلتا ہے۔ مسئلہ : جس شخص نے بارش کی نسبت ستارے کی طرف کی اور بارش اور ستارے کے اللہ تعالیٰ کی قدرت سے ایسا ہونے سے انکار کیا وہ کافر ہوا اگر اس کا خیال یہ ہو کہ اللہ تعالیٰ بارش کا خالق ہے اور ستارے کی طرف نسبت صرف بارش کی علامت اور بارش کی دلالت کے طور پر کی ہے تو پھر کافر نہ قرار دیا جائے گا۔
Top