Madarik-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 49
لِّنُحْیَِۧ بِهٖ بَلْدَةً مَّیْتًا وَّ نُسْقِیَهٗ مِمَّا خَلَقْنَاۤ اَنْعَامًا وَّ اَنَاسِیَّ كَثِیْرًا
لِّنُحْيِۦ بِهٖ : تاکہ ہم زندہ کردیں اس سے بَلْدَةً مَّيْتًا : شہر مردہ وَّنُسْقِيَهٗ : اور ہم پلائیں اسے مِمَّا : اس سے جو خَلَقْنَآ : ہم نے پیدا کیا اَنْعَامًا : چوپائے وَّاَنَاسِيَّ : اور آدمی كَثِيْرًا : بہت سے
تاکہ اس سے شہر مردہ (یعنی زمین افتادہ) کو زندہ کردیں اور پھر ہم اسے بہت سے چوپایوں اور آدمیوں کو جو ہم نے پیدا کیے ہیں پلاتے ہیں
49: لِّنُحِیِْ بِہٖ (تاکہ ہم بارش سے زندہ کریں) بَلْدَۃً مَّیْتًا (مردہ شہر) میت کو مذکر اس لئے لائے بلد کا ارادہ کریں یا مکان مراد لیں۔ وَّ نُسْقِیَہٗ مِمَّا خَلَقْنَآ اَنْعَامًا وَّاَنَاسِیَّ کَثِیْرًا (اور ہم وہ پانی اپنی مخلوق کو پہنچائیں چو پایوں اور بہت سے انسان کو) یعنی ہم انسانوں اور چوپایوں کو پانی پلائیں۔ نحو : مما خلقناؔ یہ انعامًا و اناسی سے حال ہے اور ای انعامًا و اناسی مما خلقنا اور سقیٰ واسقی دونوں لغات ہیں۔ قراءت : مفضل اور بزحمی نے ونسقیہٗ پڑھا ہے : الاناسی جمع إنسیّ علی القیاس جیسے کرسی وکراسی یا انسان کی جمع ہے اور یہ اصل میں اناسینؔ ہے جیسا کہ سرحان اور سراحین نون کو یاءؔ سے بدل دیا اور ادغام کردیا۔ تقدیمِ ارض کی وجہ : نکتہ : زمین کے احیاء کو انسانوں اور چوپایوں کو پانی پلانے سے مقدم کیا کیونکہ زمین کی زندگی ان کی زندگی کا سبب ہے پس جو ان دونوں کی حیات کا سبب تھا اس کو مقدم کیا اور پانی پلانے کا بعد میں ذکر فرمایا پھر پانی پینے والے حیونات میں چوپایوں کو خاص طور پر ذکر کیا کیونکہ انسانی منافع عام طور پر چوپایوں سے متعلق ہیں گویا کہ چوپایوں کو پانی پلانے کا انعام ان کے پانی پینے کے سبب حاصل ہونے والے انعام کی طرح ہے اور انعام، اناسی کو نکرہ لا کر پھر کثرت کو ان کی صفت کے طور پر ذکر کیا۔ کیونکہ اکثر لوگ وادیوں اور نہروں کے قریب رہائش پذیر ہیں بارش کی سیرابی سے ایک گونہ مستغنی نہیں اور ان کے علاوہ لوگوں کی کثرت اس پانی پر زندگی گزارتے ہیں جس کو اللہ تعالیٰ بارش سے نازل فرماتے ہیں بلدۃ کا لفظ بھی نکرہ لایا گیا ہے کیونکہ اس سے مراد ان کے وہ بعض علاقے ہیں جو پانی کے مقامات سے دور واقع تھے۔ جب انسانوں کا پانی پینا من جملہ ان چیزوں میں سے تھا۔ جس کے لئے پانی کو اتارا گیا۔ اور انسانوں کے اکرام کیلئے پانی کی صفت طہور ؔ ذکر فرمائی۔ اشارہ : اور طہور کہہ کر یہ واضح کردیا کہ انسانوں پر لازم ہے کہ وہ ظاہری اور باطنی طہارت کو ترجیح دیں کیونکہ طہور یت زندوں کیلئے شرط ہے۔
Top