Madarik-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 27
وَ یَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰى یَدَیْهِ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِی اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِیْلًا
وَيَوْمَ : اور جس دن يَعَضُّ : کاٹ کھائے گا الظَّالِمُ : ظالم عَلٰي يَدَيْهِ : اپنے ہاتھوں کو يَقُوْلُ : وہ کہے گا يٰلَيْتَنِي : اے کاش ! میں اتَّخَذْتُ : پکڑ لیتا مَعَ الرَّسُوْلِ : رسول کے ساتھ سَبِيْلًا : راستہ
اور جس دن (ناعاقبت اندیش) ظالم اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کھائے گا (اور کہے گا) کہ اے کاش میں نے پیغمبر کے ساتھ رشتہ اختیار کیا ہوتا
کفار کی حسرت و غیظ : 27: وَیَوْمَ یَعَضُّ الظَّا لِمُ عَلٰی یَدَیْہِ (اور جس روز ظالم اپنے دانتوں سے اپنے ہاتھ کاٹے گا) عض الیدین یہ حسرت و غیظ سے کنایہ ہے کیونکہ ہاتھ کا ٹنا اس کا ردیف ہے پس بعد میں آنے والے کا ذکر کر کے اصل پر دلالت کردی۔ اس سے کلام کا مرتبہ فصاحت بھی انتہائی بلندہوگیا اس کو سن کر سامع پر ایسا رعب طاری ہوتا ہے جو اصل کو سن کر نہیں ہوتا۔ الظالمؔ نمبر 1۔ میں الف لام عہد خارجی کا ہے اس سے ظاہر مراد عقبہ بن ابی معیط ہے۔ نمبر 2۔ الف لام جنس کا ہے اس صورت میں عقبہ اور اس جیسے دیگر کفار کو بھی شامل ہوگا۔ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِی اتَّخَذْتُ (کہے گا کاش میں پکڑ لیتا) دنیا میں مَعَ الرَّسُوْلِ (رسول کے ساتھ) حضرت محمد ﷺ الرسول سے مراد ہیں۔ سَبِیْلًا (راستہ) نجات کی راہ اور جنت کی راہ اور وہ ایمان ہے۔
Top