Madarik-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 15
قُلْ اَذٰلِكَ خَیْرٌ اَمْ جَنَّةُ الْخُلْدِ الَّتِیْ وُعِدَ الْمُتَّقُوْنَ١ؕ كَانَتْ لَهُمْ جَزَآءً وَّ مَصِیْرًا
قُلْ : فرما دیں اَذٰلِكَ : کیا یہ خَيْرٌ : بہتر اَمْ : یا جَنَّةُ الْخُلْدِ : ہمیشگی کے باغ الَّتِيْ : جو۔ جس وُعِدَ : وعدہ کیا گیا الْمُتَّقُوْنَ : پرہیزگار (جمع) كَانَتْ : وہ ہے لَهُمْ : ان کے لیے جَزَآءً : جزا (بدلہ) وَّمَصِيْرًا : لوٹ کر جانے کی جگہ
پوچھو کہ یہ بہتر ہے یا بہشت جاودانی جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ ہے ؟ یہ ان (کے عملوں) کا بدلہ اور رہنے کا ٹھکانا ہوگا
15: قُلْ اَذٰلِکَ خَیْرٌ (کہہ دیں کہ کیا یہ بہت بہتر ہے) یعنی آگ کی صفت جو مذکور ہوئی یہ بہتر ہے۔ اَمْ جَنَّۃُ الْخُلْدِ الَّتِیْ وُعِدَالْمُتَّقُوْنَ (یا ہمیشہ کی وہ جنت جس کا وعدہ متقین سے کیا گیا۔ ) نحو : یہاں موصول کی طرف لوٹنے والی ضمیر محذوف ہے ای وعدھا۔ اندازِ توبیخ : أذلک خیرکہا گیا حالانکہ آگ میں خیریت کا ہے کی۔ درحقیقت یہ کفار کو توبیخ ہے۔ کَانَتْ لَہُمْ جَزَآئً (یہ ان کے لئے جزاء) ثواب وَّ مَصِیْرًا اور لوٹنے کی جگہ ہوگی۔ نکتہ : یہاں کانتؔ کہا گیا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے تمام وعدے اسی طرح ہیں گویا ہوچکے اس لئے کان ماضی کا صیغہ استعمال فرمایا نمبر 2۔ ان کی پیدائش سے پہلے یہ لوح محفوظ میں لکھا گیا تھا۔
Top