Madarik-ut-Tanzil - Al-Baqara : 75
اَفَتَطْمَعُوْنَ اَنْ یُّؤْمِنُوْا لَكُمْ وَ قَدْ كَانَ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ یَسْمَعُوْنَ كَلٰمَ اللّٰهِ ثُمَّ یُحَرِّفُوْنَهٗ مِنْۢ بَعْدِ مَا عَقَلُوْهُ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
اَفَتَطْمَعُوْنَ : کیا پھر تم توقع رکھتے ہو اَنْ : کہ يُؤْمِنُوْا : مان لیں گے لَكُمْ : تمہاری لئے وَقَدْ کَانَ : اور تھا فَرِیْقٌ : ایک فریق مِنْهُمْ : ان سے يَسْمَعُوْنَ : وہ سنتے تھے کَلَامَ اللہِ : اللہ کا کلام ثُمَّ : پھر يُحَرِّفُوْنَهُ : وہ بدل ڈالتے ہیں اس کو مِنْ بَعْدِ : بعد مَا : جو عَقَلُوْهُ : انہوں نے سمجھ لیا وَهُمْ : اور وہ يَعْلَمُوْنَ : جانتے ہیں
(مومنو ! ) کیا تم امید رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہارے (دین کے) قائل ہوجائیں گے (حالانکہ) ان میں سے کچھ لوگ کلام خدا (یعنی تورات) کو سنتے پھر اس کے بعد سمجھ لینے کے اس کو جان بوجھ کر بدل دیتے رہے ہیں ؟
تفسیر آیت 75: اَفَتَطْمَعُوْنَ : (کیا تم توقع رکھتے ہو) یہ خطاب رسول اللہ ﷺ اور مؤمنین کو فرمایا۔ اَنْ یُّؤْمِنُوْا لَکُمْ : (کہ وہ تم پر اعتماد کریں) کہ تمہاری دعوت کی وجہ سے ایمان لے آئیں گے۔ اور تمہاری بات قبول کرلیں گے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورة العنکبوت آیت نمبر 26 میں فرمایا فاٰمن لہٗ لوط (ان کی دعوت پر لوط ایمان لائے) یعنی یہ یہود۔ وَقَدْ کَانَ فَرِیْقٌ مِّنْھُمْ : (حالانکہ ان میں ایک جماعت ایسی ہے) یعنی ان میں سے جو گزرے ایک گروہ ہے یَسْمَعُوْنَ کَلَامَ اللّٰہِ : (جو اللہ تعالیٰ کا کلام سنتے ہیں) یعنی تورات ثُمَّ یُحَرِّفُوْنَہٗ : (پھر اس کو بدل دیتے ہیں) جس طرح انہوں نے صفات رسول اللہ ﷺ اور آیت رجم کو بدل ڈالا۔ مِنْم بَعْدِ مَا عَقَلُوْہُ : (اس کے بعد کہ انہوں نے اس کو سمجھا) اور عقلوں میں منضبط کرلیا۔ بٹھالیا تحریف ان کی عادت : وَھُمْ یَعْلَمُوْنَ : (اور وہ جانتے ہیں) کہ وہ جھوٹے مفتری ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ کفر اور تحریف ان کی پرانی عادت ہے۔
Top